طالبان کے سپریم رہنما جلد عوام کے سامنے آئیں گے، ترجمان

اپ ڈیٹ 30 اگست 2021
طالبان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ  اپنے سر کردہ رہنماؤں کو نظروں سے اوجھل رکھتے ہیں— فائل فوٹو: اے پی
طالبان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ اپنے سر کردہ رہنماؤں کو نظروں سے اوجھل رکھتے ہیں— فائل فوٹو: اے پی

سخت گیر اسلامی گروپ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان کے سپریم رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ، جو کبھی عوام کے سامنے ظاہر نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی جانتا ہے، وہ افغانستان میں ہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ 'وہ قندھار میں موجود ہیں وہ ابتدا سے ہی یہاں مقیم ہیں'۔

دوسری جانب نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ 'وہ جلد عوام کے سامنے آئیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:شیخ الحدیث ہیبت اللہ زندہ ہیں، آنے والے نظام کا حصہ ہوں گے، ترجمان طالبان

افغان طالبان کے درمیان امیر المومنین کہلائے جانے والے ہیبت اللہ اخوندزادہ 2016 میں طالبان کی سربراہی کررہے ہیں۔

ہیبت اللہ اخوندزادہ کے روز مرہ کے معاملات کے بارے میں بہت کم ہی لوگ جانتے ہیں، عوامی سطح پر ان کا کردار سالانہ اسلامی تہواروں پیغام جاری کرنے تک محدود ہے۔

تاہم طالبان کے اگست کے وسط میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے انہوں نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا، طالبان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ اپنے سر کردہ رہنماؤں کو عوامی نظروں سے اوجھل رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کون ہیں؟

گروپ کے خفیہ بانی ملا محمد عمر تھے، جو اپنی تنہائی پسندی کے حوالے سے بدنام تھے اور نوے کی دہائی میں جب گروپ اقتدار میں تھا انہوں نے کابل کا شاذ و نادر ہی سفر کیا تھا۔

اس کے بجائے ملا عمر بڑی حد تک نظروں سے اوجھل قندھار میں واقع اپنے کمپاونڈ میں مقیم رہے اور ملاقات کے لیے آنے والے وفود سے ملاقات کرنے سے بھی گریزاں تھے۔

افغانستان کا صوبہ قندھار جنگجو تحریک کا آبائی علاقہ اور نوے کی دہائی میں طالبان کی سخت اسلامی حکومت کا گڑھ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں