جنوبی افریقہ میں تشویشناک میوٹیشنز والی کورونا کی نئی قسم دریافت

اپ ڈیٹ 30 اگست 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں نے کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کو دریافت کیا ہے جس میں متعدد تشویشناک میوٹیشنز موجود ہیں۔

سائنسدانوں کی جانب سے جاری تحقیقی مقالے کے مطابق سی 1.2 نامی اس نئی قسم کو سب سے پہلے مئی میں جنوبی افریقہ کے 2 صوبوں ماپومالانگا اور خاؤٹنگ میں دریافت کیا گیا تھا۔

کورونا کی یہ قسم اب تک افریقہ، اوشیانا، ایشیا اور یورپ کے 7 دیگر ممالک میں بھی دریافت کی جاچکی ہے۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ کورونا کی اس نئی قسم میں موجود میوٹیشنز زیادہ تیزی سے پھیلنے اور اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت جیسی صلاحیتوں سے منسلک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ یہ نئی قسم تشویشناک میوٹیشنز کے مجموعے پر مبنی ہے۔

کورونا وائرس میں آنے والی تبدیلیوں کے باعث اس کی قسم ڈیلٹا نمودار ہوئی جسے سب سے پہلے بھارت میں دریافت کیا گیا تھا، جو اب دنیا بھر میں بالادست قسم بنتی جارہی ہے۔

عام طور پر وائرس کی نئی اقسام میں ہونے والی میوٹیشنز کے مدنظر عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ویرینٹس آف انٹرسٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔

اگر وہ زیادہ متعدی یا بیماری کی شدت بڑھانے کا باعث ثابت ہو تو انہیں تشویشناک اقسام میں شامل کردیا جاتا ہے۔

سی 1.2 جنوبی افریقہ میں 2020 کی وسط میں کورونا کی پہلی لہر کا باعث بننے والی قسم سی 1 میں تبدیلیوں سے ابھری ہے۔

کوازولو نیٹل ریسرچ انوویشن اینڈ سیکونسنگ پلیٹ فارم اور نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز کی مشترکہ تحقیق میں کورونا کی اس نئی قسم کے بارے میں بتایا گیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل جنوبی افریقہ میں 2020 کے آخر میں بیٹا ورژن کو بھی دریافت کیا گیا تھا۔

کورونا کی اس قسم کے باعث جنوبی افریقہ میں وبا کی دوسری لہر کے دوران کووڈ کے سنگین کیسز کی تعداد پہلی لہر کے مقابلے میں بڑھ گئی تھی۔

قطر میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ کورونا کی قسم بیٹا سے متاثر ہوتے ہیں، ان میں ایلفا سے بیمار افراد کے مقابلے میں بیماری کی شدت زیادہ سنگین ہونے امکان 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق بیٹا کے مریضوں کے لیے آئی سی یو نگہداشت کا امکان 50 فیصد اور موت کا خطرہ 57 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ بیٹا ویکسینز اور بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف دیگر اقسام بشمول ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں