اگر داعش نے جنگی صورتحال پیدا کی تو ہم ان سے نمٹ لیں گے، ترجمان طالبان

30 اگست 2021
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق انہیں امید ہے کہ غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد داعش کے حملے ختم ہو جائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق انہیں امید ہے کہ غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد داعش کے حملے ختم ہو جائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اگر داعش نے جنگی صورتحال پیدا کی تو ہم ان سے نمٹ لیں گے۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت، کابل میں ہونے والے حملوں پر داعش کے خلاف کریک ڈاؤن کرے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو دیے گئے انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے اُمید کا اظہار کیا کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد داعش کے حملے ختم ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: کابل: 'امریکی ڈرون حملے میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک'

ترجمان طالبان نے کہا کہ 'ہمیں اُمید ہے کہ وہ افغان شہری جو داعش سے متاثر ہیں، غیر ملکیوں کی غیر موجودگی اور اسلامی حکومت کی تشکیل کے بعد اپنی کارروائیاں ترک کردیں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر انہوں (داعش) نے جنگی صورتحال پیدا کی اور اپنی کارروائیاں جاری رکھیں تو ہم (اسلامی حکومت) ان سے نمٹ لیں گے'۔

داعش کے حملوں کے جواب میں امریکا کے ڈرون حملوں سے متعلق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'انہیں ایسی کارروائیوں کی اجازت نہیں ہے، ہماری آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے'۔

ذبیح اللہ مجاہد نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ طالبان کی نئی حکومت کا اعلان اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک امریکا کا آخری فوجی افغانستان سے نہیں چلا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل: امریکا کا ڈرون حملے میں داعش کے خودکش بمبار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ 'حکومت کا اعلان کرنا اہم ہے لیکن اس میں بہت صبر کی ضرورت ہے، حکومت کی تشکیل کے لیے ہم ذمہ دارانہ طریقے سے مشاورت کررہے ہیں۔

ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس معاملے پر کچھ تکنیکی مسائل کا سامنا ہے'۔

واضح رہے کہ 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے حملوں میں امریکی فوج کے 13 اہلکاروں اور 22 طالبان جنگجوؤں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

داعش خراسان گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے فوری ردعمل میں قصورواروں سے بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک

اس واقعے کے بعد امریکا نے ہفتے کے روز افغانستان میں ایک ڈرون حملہ کیا جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ دولت اسلامیہ کی مقامی وابستگی رکھنے والے 2 ارکان کو ہلاک کردیا ہے، جو ماضی میں طالبان سے بھی لڑ چکے ہیں۔

بعدازاں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ اتوار کے روز ایک امریکی ڈرون حملے میں افغانستان کے دولت اسلامیہ (آئی ایس) سے وابستہ 'متعدد خودکش حملہ آوروں' کو لے جانے والی گاڑی کو اڑا دیا گیا تھا اس سے قبل کہ وہ کابل کے ایئرپورٹ پر جاری فوجی انخلا پر حملہ کر سکے۔

جس کے بعد آج (30 اگست کی) صبح کابل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے قریب داعش کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے تھے جسے امریکی میزائل شکن سسٹم نے ناکارہ بنا دیا تھا۔

پیر کو داعش کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے امریکی ڈرون حملے میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد جاں بحق ہو گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں