سری لنکا میں 80 سال بعد کسی ہتھنی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2021
25 سالہ ہتھنی کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کا والد 17 سالہ ہاتھی ہے، حکام—فوٹو: اے ایف پی
25 سالہ ہتھنی کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کا والد 17 سالہ ہاتھی ہے، حکام—فوٹو: اے ایف پی

ہاتھیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں منفرد شہرت رکھنے والے جنوبی ایشیا کے ملک سری لنکا میں 80 سال بعد کسی ہتھنی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق دارالحکومت کولمبو سے 90 کلو میٹر کی دوری پر بنائے گئے ہاتھیوں کے آشرم میں رہائش پذیر 25 سالہ ہتھنی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی۔

حکام کے مطابق 25 سالہ سورنگی نے 2009 میں بھی ایک نر ہاتھی کو جنم دیا تھا جب کہ اب بھی ان کے ہاں دونوں نر ہاتھی پیدا ہوئے ہیں۔

ہاتھیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے علاج کے لیے سری لنکن حکومت کی جانب سے پناولا کے مقام پر 1975 میں بنائے گئے آشرم کے حکام کے مطابق کچھ دن قبل ہی انہوں نے ہاتھیوں کے ہمراہ دو چھوٹے ہاتھی دیکھے تو انہوں نے اس کی تفتیش شروع کی۔

حکام کے مطابق کئی دن تک ویڈیو ریکارڈنگ اور فوٹوگرافی کے بعد انہیں سمجھ آگیا کہ سورنگی نے 2 نر ہاتھیوں کو جنم دیا ہے۔

سری لنکا میں آخری مرتبہ 1941 میں کسی بھی ہتھنی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی۔

سری لنکا کو دنیا بھر میں ہاتھیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وجہ سے شہرت حاصل ہے اور وہاں تقریبا 7 ہزار 500 تک ہاتھی موجود ہیں۔

ڈھائی کروڑ سے کم آبادی والے ملک کے بڑے گھرانوں کے لوگ ہاتھیوں کو گھروں میں رکھ کر دولت یا اعلیٰ ہونے کی تشہیر کرتے ہیں۔

سرکاری ریکارڈز کے مطابق سری لنکا بھر میں 200 کے قریب ہاتھی گھروں میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بارود بھرے پھل کھانے سے حاملہ ہتھنی ہلاک

سری لنکا میں ہاتھیوں کی حفاظت کے لیے سخت قوانین نافذ ہیں اور ان کے ساتھ برے سلوک کی اطلاع ملنے پر ملزم کو تین سال قید کی سزا تک ہو سکتی ہے اور ان سے ہاتھی چھین کر سرکاری تحویل میں لے لیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں ہاتھیوں سمیت دیگر کچھ جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے پر موت کی سزا تک کے قوانین بھی نافذ ہیں مگر ایسے قوانین پر ناذ و شادر ہی عمل کیا جاتا ہے۔

سری لنکا ہاتھیوں کی اکثریت کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاحت کے حوالے سے بھی مقبول ہے اور جس آشرم میں ہتھنی نے بچوں کو جنم دیا، اسے کبھی دنیا میں ہاتھیوں کی سب سے بڑی رہائش گاہ بھی سمجھا جاتا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں