کابل میں جشن کے دوران ہوائی فائرنگ سے 17 افراد جاں بحق

04 ستمبر 2021
پنج شیر میں قبضے کے متضاد دعوے سامنے آئے-فائل/فوٹو: رائٹرز
پنج شیر میں قبضے کے متضاد دعوے سامنے آئے-فائل/فوٹو: رائٹرز

کابل میں طالبان کی جانب سے افغانستان کی وادی پنج شیر میں قبضے کی اطلاع ملتے ہی جشن منایا اور ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نیتجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے۔

غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق پنج شیر کی مزاحمتی فورسز نے طالبان کے دعووں کو مسترد کردیا اور کہا کہ وادی پر ان کا کنٹرول ہے۔

مزید پڑھیں: پنج شیر کا کنٹرول حاصل کرلیا، طالبان ذرائع کا دعویٰ

افغانستان کی خبرایجنسی شمشاد کے مطابق گزشتہ رات کابل میں ہوائی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 17افراد جاں بحق اور 41 زخمی ہوگئے اور طلوع نیوز نے بھی اسی طرح کی رپورٹ دی۔

ننگر ہار کے صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں ایک علاقائی ہسپتال کے ترجمان گل زادہ سانگر نے بتایا کہ ننگر ہار کے مشرقی علاقے میں جشن کے دوران ہوئی فائرنگ سے 14 افراد زخمی ہوگئے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہوائی فائرنگ کے حوالے سے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہوائی فائرنگ سے گریز کیا جائے کیونکہ آپ کو دیا گیا اسلحہ عوامی اثاثہ ہے، کسی کو بھی اس سے نقصان کرنے کا حق حاصل نہیں، گولیوں سے شہریوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے، اس لیے ہوائی فائرنگ نہ کریں’۔

دوسری جانب پنچ شیر میں سابق مجاہدین کے کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے کے ساتھ موجود نائب صدر امراللہ صالح نے مزاحمتی فورسز (این آر ایف) کی خطرناک حالت کا اعتراف کیا۔

امراللہ صالح نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘حالات مشکل ہیں، ہمارے اوپر یلغار ہورہی ہے’۔

ویڈیو میں امراللہ صالح روایتی شلوار قمیض میں نظر آئے حالانکہ وہ مغربی لباس کے دلدادہ کے طور پر مشہور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مزاحمت جاری ہے اور جاری رہے گی’۔

یہ بھی پڑھیں: ملا برادر افغانستان میں نئی حکومت کی قیادت کریں گے

طالبان اور مزاحمتی فورسز کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پنچ شیر کے ضلع پاریان میں قبضے کے متضاد دعوے سامنے آتے رہے ہیں لیکن آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

خیال رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کرلیا تھا لیکن پورے افغانستان میں پنچ شیر واحد علاقہ تھا جہاں طالبان قبضہ نہیں کر پائے تھے۔

طالبان مخالف فورسز اور سابق فوجی اہلکار پنچ شیر میں جمع ہوگئے تھے جہاں احمد شاہ مسعود کے 32 سالہ بیٹے احمد مسعود نے طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں طالبان مخالف جنگجووں نے قومی مزاحمت فرنٹ (این آر ایف) کے نام سے ایک محاذ تشکیل دیا اور طالبان سے لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے عالمی طاقتوں سے مدد کا مطالبہ کیا تھا۔

پنج شیر دارالحکومت کابل سے 80 کلومیٹر شمال کی جانب واقع ہے جہاں سابق افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان مخالف ملیشیا (این آر ایف) کو وادی کے مخصوص جغرافیے کی وجہ سے مزاحمت کے لیے آسانی پائی جاتی ہے کیونکہ گزشتہ برسوں کے دوران افغانستان میں بیرونی اور اندورونی طور پر جنگ میں یہ علاقہ ناقابل تسخیر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں