درمیانی عمر میں جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں متعدد بیماریوں جیسے دل کی شریانوں کے امراض، ذیابیطس اور کینسر کی اقسام سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

جسمانی سرگرمیوں کے اثرات کی جانچ پڑتال کے لیے میساچوسٹس یونیورسٹی کے انسٹیٹوٹ فار اپلائیڈ سائنسز کے ماہرین نے کام کیا۔

انہوں نے روزمرہ کی سرگرمیوں بشمول قدموں کی تعداد کو مدنظر رکھا اور روزانہ قدموں کی تعداد اور مختلف امراض سے موت کے خطرے میں کمی کے درمیان واضح تعلق کو دریافت کیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ کم از کم 7 0 ہزار قدم چلنا مختلف امراض سے موت کا خطرہ 50 سے 70 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل اپریل 2021 میں امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جوانی میں جسمانی سرگرمیوں اور ورزش کو معمول بنا کر درمیانی عمر میں ہائی بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتل مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ہائی بلڈ پریشر فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتا ہے جبکہ دماغی تنزلی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

مارچ 2020 میں ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنا ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ اوسطاً 9 سال تک لینے کے بعد دریافت کیا گیا جو لوگ زیادہ چہل قدمی کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ 43 فیصد اور ہائی بلڈ پریشر کا امکان 31 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

تحقیق میں 2 ہزار کے قریب خواتین کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا اور انہیں کہا گیا تھا کہ وہ روزانہ ہر ایک ہزار قدم کے سیٹ کو رپورٹ کریں اور اس مقصد کے لیے ایکسلرومیٹر ڈیوائسز جسمانی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لیے دی گئی تھی۔

محققین نے دریافت کیا کہ درمیانی عمر میں آپ جتنا زیادہ پیدل چلنا عادت بنائیں گے اتنا ہی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوجائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں