سید علی گیلانی کی تدفین کی ویڈیو وائرل ہونے پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصہ

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
بھارتی فوج نے مرحوم حریت رہنما سید علی گیلانی کے گھر جانے والے راستے خاردار تاریں لا کر بند کردیے تھے— فائل فوٹو: اے پی
بھارتی فوج نے مرحوم حریت رہنما سید علی گیلانی کے گھر جانے والے راستے خاردار تاریں لا کر بند کردیے تھے— فائل فوٹو: اے پی

مقبوضہ کشمیر میں مرحوم حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی تدفین کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عوامی غم و غصے کو دیکھتے ہوئے قابض بھارتی سیکیورٹی فورسز نے عظیم حریت رہنما کی قبر کے گرد مسلح پہرہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مرحوم حریت رہنما گزشتہ ہفتے 92سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے اور ان کے انتقال کے بعد کشمیری عوام کو ان کے جنازے میں شرکت سے روکنے کے لیے بھارتی سیکیورٹی فورسز نے تمام راستے بند کرتے ہوئے کرفیو نافذ کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: معروف بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی انتقال کر گئے

سید علی گیلانی کے اہلخانہ نے انکشاف کیا تھا کہ عظیم رہنما کی لاش کو زبردستی اٹھا کر آدھی رات میں دفنا دیا گیا اور ان کے بیٹوں کو بھی آخری رسومات اور تدفین میں شرکت نہیں کرنے دی گئی۔

پولیس نے الزامات کی تردید کی ہے لیکن پیر کو ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس کے بعد عوام کے غم و غصے میں شدید اضافہ ہو گیا جہاں مذکورہ ویڈیو میں سید علی گیلانی کی لاش کو نہلانے کے بعد کفن میں لپیٹ کر دفناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

احتجاج کے خوف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں علی گیلانی کی قبر کے گرد مسلح پہرہ ہے اور عوام کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے سب سے سینئر اسلامی فقیہ مفتی ناصر الاسلام نے پولیس کی کارروائی کو غیر اسلامی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بے باک جدوجہد کو سلام'، سید علی گیلانی کی وفات پر سیاسی و عسکری قیادت کا اظہار افسوس

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ کسی مردہ شخص کی لاش کا احترام کیا جانا چاہیے چاہے وہ 'سزائے موت پانے والا مجرم ہی کیوں نہ ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ ان کے خاندان کو تکلیف پہنچی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے لوگ زخمی ہیں، پولیس کو ایسا کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جانے والی ویڈیو کے بعد پولیس نے یہ بھی ویڈیو جاری کی جس میں سید علی گیلانی کی لاش کو پاکستان کے جھنڈے میں لپٹا ہوا دیکھا جا سکتا ہے اور پھر پولیس ان کی لاش کو اٹھا کر لے گئی۔

اس کے بعد سیکورٹی فورسز نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سید علی گیلانی کے بیٹے ابتدائی طور پر فوری تدفین پر راضی ہوئے لیکن انہوں نے شاید پاکستان کے دباؤ اور ملک مخالف سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے اپنا ذہن تبدیل کر لیا۔

مزید پڑھیں: سید علی گیلانی کا جسد خاکی چھیننا، اہلِخانہ کے خلاف مقدمے کا اندراج شرمناک اقدام ہے، وزیراعظم

بیان میں مزید کہا گیا کہ پولیس کی جانب سے سمجھانے کے بعد سید علی گیلانی کے رشتے دار لاش کو قبرستان لائے اور احترام کے ساتھ آخری رسومات ادا کیں البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ تدفین میں کون سے رشتے دار موجود تھے۔

بھارتی حکام نے گیلانی کی موت کے بعد مقبوضہ علاقے میں موبائل سگنل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی تھی اور کئی دن بعد سروس اتوار کو بحال ہونا شروع ہوئی ھتی۔

سید علی گیلانی تحریک آزادی کشمیر کے بااثر اتحاد حریت کانفرنس کے طویل عرصے تک سربراہ رہے۔

حریت کانفرنس نے منگل کو اعلان کرتے ہوئے 2010 سے بھارتی جیلوں میں قید حریت رہنما مسرت عالم بھٹ کو اتحاد کا نیا سربراہ نامزد کردیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں