خفیہ ایجنسی نے آئل ریفائننگ پالیسی پر اعتراضات اٹھا دیے

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2021
پیٹرولیم ڈویژن نے خفیہ ایجنسی کو وضاحت کی کہ پالیسی کس طرح بنائی گئی— فوٹو: اے ایف پی
پیٹرولیم ڈویژن نے خفیہ ایجنسی کو وضاحت کی کہ پالیسی کس طرح بنائی گئی— فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ملک کی خفیہ ایجنسیوں میں سے ایک نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں آج (بروز پیر) کو منظوری کے لیے پیش کی جانے والی پاکستان آئل ریفائننگ پالیسی 2021 پر سوالات اٹھائے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی سربراہی میں کمیٹی گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے موسم سرما میں بجلی کے سستے نرخ، وفاقی کابینہ کی جانب سے بند کرنے کے احکامات کی زد میں آنے والے چند پرانے پاور پلانٹس کو فعال رکھنے، ایل این جی پر مبینی پاور پلانٹس کے استعمال کے لیے پالیسی ہدایات اور توانائی کمپنیوں کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی فنڈڈ اسمارٹ میٹرنگ کی بحالی پر غور کرے گی۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم ریفائننگ کیلئے نئی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی

باخبر ذرائع نے بتایا کہ خفیہ ایجنسی نے کئی سوالات اور اعتراضات اٹھائے اور ریفائننگ پالیسی کے لیے تجاویز پیش کی تھیں لیکن پیٹرولیم ڈویژن نے ان تمام تجاویز اور اعتراضات کو مسترد کر دیا تھا اور وزیر اعظم آفس اور دیگر متعلقہ فورمز کو بتا دیا تھا کہ اس طرح کے مشاہدات کسی تبدیلی کی ضمانت نہیں دیتے۔

تاہم پیٹرولیم ڈویژن نے خفیہ ایجنسی کو وضاحت کی کہ پالیسی کس طرح بنائی گئی اور یہ ملک کے بہترین معاشی مفاد میں کیا مقاصد حاصل کرے گی۔

پہلا اعتراض یہ تھا کہ ریفائننگ پالیسی کا ابھرتی ہوئی علاقائی معیشتوں، جیسے ایران، روس، چین اور بھارت سے تعلق نہیں ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے جواب میں بھارت سمیت دیگر ممالک کا موازنہ پیش کیا جہاں حکومتوں نے یورو فائیو ایندھن پیدا کرنے کے لیے ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے مراعات فراہم کیں۔

پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ پالیسی، پاکستان کے موجودہ ریفائننگ سیکٹر کی مجموعی ترقی اور امکانات کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے اور نئی ریفائنریز اور پیٹروکیمیکلز میں سرمایہ کاری کے لیے راستہ فراہم کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے تیل کمپنیوں، ریفائنریز کا آڈٹ شروع کردیا

ان کا کہنا تھا کہ اس سے خام برآمد کرنے والے ممالک کے لیے بہتر مارکیٹ پیدا ہوگی اور مصنوعات درآمد کرنے والے ممالک کے لیے برآمد کے مواقع بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

خفیہ ایجنسی معیار کو بہتر بنانے کے لیے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کا کردار بھی چاہتی تھی لیکن انہیں بتایا گیا کہ ریفائننگ انڈسٹری کے عالمی معیار کے مطابق مخصوص معیارات (اے پی آئی، یورو وغیرہ) قابل اطلاق ہیں اور بین الاقوامی معیار کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کو بھی اور ای ڈی بی کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے خریداری کے عمل میں کافی تاخیر ہوگی۔

ایجنسی نے آئل ریفائنریز میں ملٹی نیشنل کمپنیاں تیار کرنے کی تجویز پیش کی اور مطالبہ کیا تھا کہ تیل اور گیس کے شعبوں میں تاخیر سے ایف ڈی آئی منصوبوں کی بحالی اور ان پر عملدرآمد کے لیے توجہ مرکوز کی جائے۔

خفیہ ایجنسی نے کہا کہ پالیسی میں فراہم کی گئی قیمتیں مناسب نہیں ہوں گی جب تک کہ بڑے پیمانے پر تیل کی پیداوار کرنے والے ممالک (ایران اور روس) اور تیل کے اہم صارفین (بھارت اور چین) کے ساتھ معیاری اور پالیسی ساز کا حصہ نہ بن جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کسٹم ڈیوٹی، ٹیکس کے نفاذ پر ریفائنریز کا احتجاج

پیٹرولیم ڈویژن نے جواب دیا کہ خام مال اور مصنوعات کی قیمتیں بین الاقوامی سطح سے منسلک ہیں، اس کا مقصد مقامی ریفائننگ انڈسٹری کو جدید اور اپ گریڈ کرنا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ یہ پالیسی بہتر مصنوعات کی مقامی پیداوار میں اضافہ، درآمدی بل کو کم کرنے اور زرمبادلہ کی بچت کو یقینی بنانے کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر ماحول دوست معیار کی مصنوعات کی فراہمی کے لیے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں