سندھ، بلوچستان میں 'سی این جی' کی 4 روزہ بندش کا اعلان

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2021
کمپنی نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فراہمی 18 ستمبر کی صبح 8 بجے بحال کی جائے گی — فائل فوٹو / رائٹرز
کمپنی نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فراہمی 18 ستمبر کی صبح 8 بجے بحال کی جائے گی — فائل فوٹو / رائٹرز

سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے سندھ اور بلوچستان بھر میں 14 ستمبر کی رات سے چار روز کے لیے تمام سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فراہمی معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فراہمی 18 ستمبر کی صبح 8 بجے بحال کی جائے گی۔

سی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس سپلائی معطل کرنے کا فیصلہ ڈرائی ڈاکنگ (اینگرو ٹرمینل پر ایف ایس آر یو کی تبدلی) کے باعث کیا گیا، جو 14 سے 17 ستمبر تک ہوگی۔

اس کے نتیجے میں ایس ایس جی سی کو آر ایل این جی کی فراہمی 150 سے 75 ایم ایم سی ایف ڈی ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے سی این جی اسٹیشنز کو ایک ہفتے کیلئے گیس کی فراہمی بند

بیان میں کہا گیا کہ گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی میں کوئی خلل نہیں آئے گا۔

اس کے علاوہ کے الیکٹرک، سندھ نوری آباد پاور کمپنی اور ایف ایف بی کیو ایل کو بھی گیس کی فراہمی میں جزوی کمی آئے گی۔

گیس کمپنی نے کہا کہ اگر اس کمی سے گیس کی قلت کور نہ ہوئی تو غیر برآمدی صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کی جائے گی۔

ایس ایس جی سی ایل نے مقامی ایکسپلوریشن اور پیداواری کمپنیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ان چار روز کے دوران اپنی گیس کی پیداوار میں اضافہ کریں اور اس سلسلے میں ضروری معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

گیس کی اس قلت کے باعث کراچی کے چند علاقوں میں گیس پریشر کی شکایات سامنے آسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: گیس بحران میں شدت: سی این جی اسٹیشنز، صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (اے پی سی این اے) وسطی کے نائب چیئرمین شعیب خانجی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں سی این جی قیمت میں تیزی سے اضافے کے بعد اس کی طلب میں کمی آگئی ہے اور سی این جی گاڑیوں کو مالکان نے پیٹرول پر منتقل کرلیا ہے، کیونکہ گزشتہ ایک سال میں کئی کئی روز تک اسٹیشنز کی بندش نے لوگوں کو مایوس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر اسٹیشن مالکان 180 روپے فی کلو پر سی این جی فروخت کر رہے ہیں جبکہ چند 165 روپے فی کلو پر فروخت کر رہے ہیں، جس سے پیٹرول کے مقابلے میں کوئی خاطر خواہ بچت نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں گزشتہ سال 85 سے 90 ایم ایم سی ایف ڈی کے مقابلے میں سی این جی فروخت کم ہو کر 15 سے 16 ایم ایم سی ایف ڈی پر آگئی ہے جبکہ زیادہ قیمتوں، طلب نہ ہونے اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے حال ہی میں صوبے میں تقریباً 35 اسٹیشنز بند ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں