سابق اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف مقدمے کا گواہ طیارہ حادثے میں ہلاک

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2021
طیارے کے تباہ ہونے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہیں — فوٹو: اے پی
طیارے کے تباہ ہونے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہیں — فوٹو: اے پی

اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ یونان میں طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والا شخص سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے کیس کا گواہ تھا جبکہ یونانی حکام نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونان کے سینئر ایئر سیفٹی عہدیدار لونِس کونڈیلیس کا کہنا تھا کہ ساموس جزیرے کے قریب پیش آنے والے واقعے کے گواہ ایک ماہی گیر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دو دھماکوں کی آواز سنی تھی لیکن طیارے کے تباہ ہونے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔

اسرائیلی وزارت خارجہ سے ایک انجن والے سیسنا سی 182 طیارہ حادثہ کا شکار ہونے والے 69 سالہ جوڑے کی شناخت حائم اور استھر گرون کے ناموں سے کی جن کا تعلق تل ابیب سے تھا۔

اسرائیلی پراسیکیوٹر دفتر نے بتایا کہ وزارت مواصلات کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر حائم گرون کی اس کیس میں گواہی شیڈول تھی جس میں نیتن یاہو نامزد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس میں حادثے کا شکار طیارے کے ملبے سے 9 لاشیں برآمد

نیتن یاہو پر متعدد الزامات میں سے ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے بڑے میڈیا کو ان کی سازگار کوریج کے بدلے ریگولیٹری فوائد دیے۔

حائم گرون کو ان الزامات پر گواہی دینی تھی کہ سابق وزیر اعظم نے ٹیلی کمیونی کیشن فرمز سے محفوظ اور مثبت کوریج کے بدلے کمپنی کو فائدہ دینے والی پالیسیاں مرتب کرنے کے حوالے سے مذاکرات کیے۔

یونانی سول ایوی ایشن ایجنسی کا کہنا تھا کہ چار نشستوں والے جہاز نے حیفا سے نجی پرواز کے طور پر اڑان بھری تھی، ساموس جزیرے کے ایئرپورٹ پر اترنے سے کچھ دیر قبل ریڈار سے غائب ہوگیا۔

ریاستی فضائی حادثے کی تحقیقات اور ایوی ایشن سیفٹی بورڈ کے سربراہ لونِس کونڈیلیس نے کہا کہ ماہرین کی ٹیم بدھ کو ملبے کا معائنہ کرنے کے لیے ساموس جائے گی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر کرپشن کا الزام، فرد جرم عائد

انہوں نے کہا کہ 'ماہی گیر نے بتایا کہ پہلے ایک بڑا اور پھر ایک چھوٹا دھماکا ہوا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ایسا ہوا تھا تو یہ ملبے سے ظاہر ہوگا جو پانی میں 33 میٹر (108فٹ) نیچے موجود ہے۔

لونِس کونڈیلیس نے کہا کہ ملبے کا مقام ایئرپورٹ کے جنوب میں دو کلو میٹر (1.2 میل) دور ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ دو ہفتوں میں طیارہ حادثے کی وجوہات مزید واضح ہوجائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں