طالبان کے ’ڈریس کوڈ‘ کے خلاف افغان خواتین کی ’میرے لباس کو نہ چھوؤ‘ مہم

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2021
میرے لباس کو مت چھوؤ مہم میں دوسرے ممالک کی خواتین نے بھی حصہ لیا—فوٹو: ٹوئٹر
میرے لباس کو مت چھوؤ مہم میں دوسرے ممالک کی خواتین نے بھی حصہ لیا—فوٹو: ٹوئٹر

افغانستان پر حکمرانی کرنے والے طالبان کی جانب سے حال ہی میں خواتین اور خصوصی طور پر طالبات کے لیے متعارف کرائے گئے ’ڈریس کوڈ‘ کے خلاف وہاں کی عورتیں سوشل میڈیا پر احتجاج کررہی ہیں۔

طالبان نے گزشتہ ماہ 15 اگست کو افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کیا تھا، جس کے بعد 7 ستمبر کو انہوں نے حکومتی ٹیم کا اعلان بھی کیا تھا۔

حکومتی ٹیم کے اعلان کے بعد 13 ستمبر کو وزیر تعلیم عبدالباقی حقانی نے یونیورسٹی طالبات کے لیے ’ڈریس کوڈ‘ کا اعلان کرتے ہوئے ان کے لیے ’پردہ‘ لازمی قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبات اسلامی لباس پہنیں، مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں، طالبان

انہوں نے ’پردے‘ اور اسلامی لباس کی مکمل وضاحت نہیں کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ لڑکیاں، مخلوط تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں۔

ان سے قبل بھی طالبان کی جانب سے خواتین کو ’پردہ‘ اور اسلامی لباس زیب تن کی ہدایات کی گئی تھیں۔

طالبان کی جانب سے ’ڈریس کوڈ‘ نافذ کیے جانے کے بعد 14 ستمبر کو ٹوئٹر پر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے افغان خواتین نے ’ڈو ناٹ ٹچ مائی کلاتھس‘ کا ٹرینڈ استعمال کرتے ہوئے ثقافتی لباس کے ساتھ اپنی تصاویر شیئر کیں۔

’ڈو ناٹ ٹچ مائی کلاتھس‘ یعنی (میرے لباس کو ہاتھ مت لگاؤ) نامی ٹرینڈ کا آغاز ڈاکٹر بہار جلالی نامی خاتون نے کیا لیکن انہوں نے براہ راست مذکورہ ٹرینڈ استعمال نہیں کیا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر افغان ثقافتی لباس کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے ’افغانستان کلچر‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

ڈاکٹر بہار جلالی کے مطابق افغانستان کا ثقافتی لباس ہی وہاں کا کلچر ہے۔

ان کے بعد متعدد افغان خواتین نے روایتی لباس میں تصاویر شیئر کرتے ہوئے ’افغان کلچر اور ڈو ناٹ ٹچ مائی کلاتھس‘ سمیت دیگر ہیش ٹیگز بھی استعمال کیے۔

تاہم زیادہ تر خواتین نے ’ڈو ناٹ ٹچ مائی کلاتھس‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے اپنی، اپنے اہل خانہ اور سہیلیوں کی ثقافتی لباس کے ساتھ تصاویر شیئر کیں۔

مذکورہ ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے نہ صرف افغانستان کی مقامی خواتین نے ثقافتی لباس میں تصاویر شیئر کیں بلکہ بیرون ملک رہنے والی افغان خواتین نے بھی ٹرینڈ میں حصہ لیا۔

یہی نہیں بلکہ افغان خواتین سے اظہار یکجہتی کے طور پر پاکستان، برطانیہ، امریکا، جرمنی اور بھارت سمیت دیگر ممالک کی خواتین نے بھی ٹوئٹس کیں۔

’میرے لباس کو مت چھوؤ یا ہاتھ مت لگاؤ‘ کا ٹرینڈ پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی 14 سے 15 ستمبر کے درمیان ٹاپ ٹرینڈ میں شامل رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں