طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان میں تمام غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جاتی ہے اور شریعت کے مطابق خواتین کو تمام حقوق دیے جائیں گے۔

افغانستان پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے بعد کابل میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے اپنی پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی تنازع اور جنگ کو دہرانا نہیں چاہتے ہیں، اسی لیے امارات اسلامی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، تمام دشمنیاں ختم ہوچکی ہیں، ہم پرامن رہنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان نے عام معافی کا اعلان کردیا، خواتین کو حکومت میں شمولیت کی دعوت

انہوں نے کہا کہ ہم اندرونی یا بیرونی دشمن نہیں چاہتے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم ایک تاریخی موقع پر کھڑے ہیں۔


طالبان کی پہلی پریس کانفرنس کے اہم نکات

• ہماری کسی سے دشمنی نہیں، سب کے لیے عام معافی کا اعلان

• شریعت کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام ہوگا

• نجی میڈیا آزاد ہوگا لیکن قومی مفادات کے خلاف کام نہیں کرنا چاہیے

• افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی

• افغانستان منشیات سے پاک ملک ہوگا


ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے لوگ انتظار کر رہے ہیں، میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مشاورت کے بعد بہت جلد مضبوط اسلامی حکومت قائم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ امارات اسلامی کی فورسز کابل میں داخل ہوئیں، ایک بڑا مرحلہ مکمل ہوا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، چند افراد تھے جو حالات کا غلط فائدہ اٹھانا چاہتے تھے اور ہم نے اس کا ادراک کیا۔

ذبیح اللہ نے کہا کہ کابل کے شہریوں کو ان کی مکمل سیکیورٹی، ان کا احترام کا یقین دلاتے ہیں اور ان شااللہ دن بدن مزید سیکیورٹی دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خاص کر کابل کی سیکیورٹی ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وہاں سفارت خانے ہیں، جن علاقوں میں سفارت خانے ہیں وہاں مکمل سیکیورٹی ہوگی، پورے ملک میں سیاسی نمائندوں، سفارت خانوں، مشنز، بین الاقوامی اداروں اور امدادی اداروں کو یقین دلاتے ہیں کہ کسی کو آپ کی سیکیورٹی خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی، طالبان

انہوں نے کہا کہ آپ کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہر وقت ہماری فورسز وہاں موجود رہیں گی۔

طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ہم کابل میں کسی قسم کی افراتفری دیکھنا نہیں چاہتے، تمام صوبوں میں قبضے کے بعد ہمارا منصوبہ تھا کہ کابل کے دروازے پر رک جائیں تاکہ کابل میں داخل ہوئے بغیر انتقال اقتدار پرامن طریقے سے مکمل ہو۔

'افغان سرزمین امریکا اور عالمی برادری کے خلاف استعمال نہیں ہوگی'

کابل میں داخلے پر وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلی حکومت بڑی نالائق تھی، ان کی سیکیورٹی فورسز کچھ نہیں کر پارہی تھیں، اس لیے ہمیں ذمہ داری لینے کی ضرورت تھی، یہی وجہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد گھر میں داخل ہو کر عوام کو ہراساں کرکے امارات اسلامی کو بدنام کرنا چاہتے تھے، جس پر ہم نے اپنی فورسز کو کابل میں داخلے کا حکم دیا کہ یہ سب کچھ رک جانا چاہیے اور سیکیورٹی کو بحال کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان جرائم پیشہ افراد کو روکنے، کابل کے معمولات زندگی بحال کرنے اور سیکیورٹی کے لیے شہر میں داخل ہونا پڑا اور شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا، ہم اپنے ہمسائیوں، خطے کے ممالک کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسی کو ہماری سرزمین دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری عالمی برادری کو یقین ہونا چاہیے کہ ہم ان وعدوں پر قائم رہیں گے اور ہماری سرزمین سے کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

ذبیح اللہ نے کہا کہ عالمی برادری سے بھی درخواست کریں گے کہ ہمارے ساتھ تسلیم شدہ بین الاقوامی سرحدوں اور تعلقات میں اصولوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے، عالمی برادری کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ہم اپنے دین، ثقافت اور اقدار کے اصولوں کے مطابق چلنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

ترجمان طالبان نے کہا کہ ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے مذہب اور اپنی روایات کی بنیاد پر عمل کریں، ہر ملک کا اپنا ایک اصول ہوتا ہے، امریکا کے اپنے قوانین اور پالیسی ہے، اسی طرح عرب ممالک کے اپنے معاملات ہیں تو بالکل اسی طرح افغانستان کے بھی معاملات ہیں، اس لیے ہمارے اقدار سے کسی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔

'خواتین ہمارے شانہ بشانہ کام کریں گی'

ذبیح اللہ نے کہا کہ خواتین کا معاملہ بہت اہم ہے، امارات اسلامی شریعت کے مطابق خواتین کے حقوق کی پابند ہے، ہماری بہنیں اپنے حقوق سے مستفید ہوں گی، قوانین کے مطابق مختلف شعبوں اور اداروں میں ان کا کردار ہے۔

خواتین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں خواتین ہمارے شانہ بشانہ کام کریں گی، عالمی برادری کے خدشات پر ہم یقین دلاتے ہیں کہ خواتین کے حوالے سے کوئی تفریق نہیں برتی جائے گی تاہم ہمارے قوانین کے مطابق ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری مسلمان خواتین بھی شرعی اصولوں کے مطابق زندگی گزارتی ہیں۔

'معیشت کی بحالی پر کام'

ترجمان طالبان نے کہا کہ جیسے ہی افغانستان کا یہ مسئلہ حل ہوگا تو ہم معیشت کا ڈھانچہ کھڑا کرنے کے لیے کام شروع کریں گے، اس حوالے سے معاشی سرگرمیاں ہوں گی اور عالمی برادری سے بھی رابطے بھی جاری رکھے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے قدرتی وسائل پر کام کریں گے، ہم اپنے وسائل سے اپنی معیشت بہتر بنائیں گے، ملک کے استحکام کے ترقیاتی کام ہوں گے، اس لیے امارات اسلامی پوری عالمی برادری سے کہتی ہے کہ ہم بہت جلدی ملک کی حالت معاشی طور پر بدل دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہر افغان اپنی زندگی بہتر بنانا چاہتا ہے تو پوری برادری اور معاشرہ کاروبار، تجارت اور معاشی سرگرمیوں میں جت جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم اپنی قوم کی خدمت کے لیے معاشی بہتری لائیں گے اور اس کے لیے سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے گا، ہم قوم کے خادم ہیں۔

'نجی میڈیا آزاد ہے'

ذبیح اللہ نے کہا کہ میڈیا کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اپنے معاشرتی اقدار کے اندر میڈیا کے ساتھ پرعزم ہیں، نجی میڈیا آزادانہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘طالبان جیت چکے’، خون ریزی سے بچنے کیلئے افغانستان چھوڑ دیا، اشرف غنی

انہوں نے کہا کہ میڈیا سے ایک درخواست ہوگی کہ اسلام ہمارے ملک میں اہمیت رکھتا ہے، اس لیے کوئی کام اسلامی اقدار کے خلاف نہ ہو اور جب آپ کے پروگرام تیار ہوں تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی غیر جانب دار ہونی چاہیے، غیرجانب داری بہت اہم ہے، وہ ہمارے کام پر تنقید کرسکتے ہیں، جس سے ہمارے کام میں بہتری آئے گی اور میڈیا کو اثرات کا ادراک ہونا چاہیے تاکہ قوم کی بہتری ہو، اس لیے اس کے مطابق کام کریں۔

ذبیح اللہ نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ افغان اپنی قومی روایات کو بہت اہمیت دیتےہیں، قومی اتحاد، قومی اتفاق رائے بہت ضروری ہے، میڈیا کو قومی اتحاد کے خلاف کام نہیں کرنا چاہیے، جہاں مذہبی، نسلی اور گروہی مسائل ہوں تو میڈیا کو اس کو بڑھاوا نہیں دینا چاہیے بلکہ ملک کے اتحاد کے لیے کام ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم سب پرامن طریقے اور بھائی چارگی سے ملک میں رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں امن و استحکام کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سازی کے لیے سنجیدہ ہیں، بہت جلد اعلان کیا جائے گا اور مشاورت کے بعد اس عمل کو مکمل کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی میں کمی ہوئی ہے، جو لوگ باہر جارہے ہیں ان کے حوالے سے ہم چاہتے ہیں کہ کوئی باہر نہ جائے۔

'افغانستان منشیات سے پاک ملک ہوگا'

ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی منشیات کی پیداوار کی اجازت نہیں ہوگی، 2001 میں منشیات صفر فیصد تھیں لیکن قبضے کے بعد منشیات دوبارہ پیدا کی جانے لگی یہاں تک حکومتی عمال بھی ملوث تھے تاہم اب کوئی منشیات کی اسمگلنگ میں شامل نہیں ہوگا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ آج جب ہم کابل میں داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ ہمارے نوجوانوں کی بڑی تعداد پلوں اور دیواروں کے ساتھ بیٹھی تھی اور منشیات استعمال کر رہی تھی، جو بدقسمتی کی بات ہے، مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوا یہ نوجوان اپنے مستقبل سے بے خبر ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اب منشیات سے پاک ملک ہوگا، اس کے لیے ہمیں عالمی تعاون کی ضرورت ہوگی، عالمی برادری کو ہماری مدد کرنی چاہیے، ہمارے پاس متبادل فصلیں ہیں اور ہم لوگوں کو متبادل فصلیں دیں گے اور بہت جلد ہم اس کا خاتمہ کریں گے۔

'عوام کی خدمت کرنے کے خواہاں تمام فریق حکومت کا حصہ ہوں گے'

صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مضبوط اسلامی حکومت ہوگی جس کی بنیاد ہماری روایات اور اقدار ہوں گی، جس سے ہمارے لوگوں کو مسائل نہیں ہوں گے، بہت جلد حکومتی ادارے فعال ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی مختلف محکموں اور شعبوں میں ضرورت ہوگی، تعلیم، صحت، عدالت اور دیگر شعبوں میں خواتین کا کردار ہوگا اور وہ کام کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی طالبان سے کابل میں سفارتخانے پر حملہ نہ کرنے کی اپیل

ذبیح اللہ نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ہم عالمی برادری کو یقین دلاتےہیں، حکومت اگلے چند دنوں میں تشکیل دی جائے گی، اس پر کام ہو رہا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کے قوانین ترتیب دیے جارہے ہیں اور اس کے مطابق خواتین سمیت سب کو کام کرنے کے لیے ایک فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ فریقین سے رابطے کی بھرپور کوشش کریں گے، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں، تمام افغانوں سے ملیں گے، حکومت سازی میں تمام افغانوں کو موقع دیا جائے گا جو عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، انہیں نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔

پڑوسیوں اور دیگر ممالک سے تعلقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان کے سب کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں، اب ہمیں اپنی معیشت کو بحال کرنا ہے تاکہ استحکام ہو اور موجودہ بحران سے باہر نکل سکیں، جس کے لیے ہمسائیوں اور دیگر ممالک سے اچھے تعلقات کو یقینی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے مطابق ہمسایہ ممالک کے ساتھ دو طرفہ احترام کا تعلق رکھیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں