شمالی، جنوبی کوریا کا بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران میزائلوں کا تجربہ

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2021
شمالی کوریا کے میزائل جو جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان پانی میں گرے، جنوبی کوریا - فائل فوٹو:اے ایف پی
شمالی کوریا کے میزائل جو جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان پانی میں گرے، جنوبی کوریا - فائل فوٹو:اے ایف پی

سیئول اور پیانگ یانگ نے فوجی اثاثوں کی نمائش کے لیے چند گھنٹوں کے فرق سے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر کے دفتر نے کہا ہے کہ اس نے آج سہ پہر کو پانی کے اندر سے لانچ کرنے والا پہلا بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔

اس میں کہا گیا کہ 3 ہزار ٹن کی آبدوز سے داغے جانے والے اور مقامی سطح پر بنائے گئے میزائل نے مقررہ ہدف کو نشانہ بنانے سے پہلے طے شدہ فاصلہ مکمل کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ اس ہتھیار سے جنوبی کوریا کو ممکنہ بیرونی خطرات سے نمٹنے، اپنی دفاعی پوزیشن بڑھانے اور جزیرہ نما ریاست کوریا میں امن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا ’ایٹمی صلاحیت‘ کے حامل پہلے کروز میزائل کا تجربہ

یہ تجربہ شمالی کوریا کے دو کم فاصلے تک وار کرنے والے بیلسٹک میزائل لانچ کے بعد ہوا جس کی اطلاع جنوبی کوریا کی فوج نے بدھ کی صبح دی تھی۔

اس سے قبل پیر کو شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے 6 ماہ میں اپنے پہلے ہتھیاروں کے تجربے میں ایک نیا تیار کردہ کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کی تعمیر کے منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جبکہ امریکا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ تعطل شدہ جوہری مذاکرات کو دوبارہ شروع کرے۔

مبصرین کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کی حکومت، جو شمالی کوریا کے ساتھ مفاہمت کے لیے سرگرم عمل ہے، اس تنقید کا جواب دے رہی ہے کہ اس نے شمالی کوریا کے حوالے سے نرمی اختیار کر رکھی ہے۔

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ شمالی کوریا کے میزائل، جو وسطی شمالی کوریا سے فائر کیا گیا تھا، نے جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان پانی میں اترنے سے قبل تقریباً 800 کلومیٹر (497 میل) کی مسافت طے کی۔

یو ایس انڈو پیسیفک کمانڈ نے کہا کہ شمالی کوریا کے بیلسٹک لانچز 'امریکا کے لیے ذاتی یا علاقے میں ہمارے اتحادیوں' کے لیے فوری خطرہ نہیں ہیں۔

شمالی کوریا کے لانچز کی جاپان نے مذمت کی اور اسے خطے میں امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیڈے سوگا نے کہا کہ لانچز سے جاپان اور خطے کے امن و سلامتی کو خطرہ ہے اور یہ بالکل اشتعال انگیز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا 2 مختصر فاصلے کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ

ان کا کہنا تھا کہ جاپان کی حکومت کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار ہے اور نگرانی کو مزید تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

جاپان کے کوسٹ گارڈ نے کہا کہ کسی بھی جہاز یا طیاروں کو میزائلوں سے نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ میزائل ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ملک کا پہلا ایسا ہتھیار ہو سکتا ہے۔

پیانگ یانگ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کو مسلسل ترقی دے رہا ہے جو اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے ختم کرنے کے بدلے میں امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے تعطل کا شکار ہونے کے بعد سے جاری ہے۔

مذاکرات 2019 کے بعد سے تعطل کا شکار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں