صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کردیے

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2021
صدارتی آرڈیننس کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس کا سیکشن 198  ختم کردیا گیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
صدارتی آرڈیننس کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس کا سیکشن 198 ختم کردیا گیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکر عارف علوی نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس، چہارم 2021 پر دستخط کردیے جس کے تحت قومی احتساب بیورو (نیب) کو ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوگی۔

صدارتی آرڈیننس کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس کا سیکشن 198 ختم کردیا گیا اور اب نیب 20 سال پرانی اور بند فائلیں بھی کھول سکے گا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کو 120 روز کی توسیع دے دی

آرڈیننس کے تحت ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نادرا ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گی اور ایف بی آر کو نان فائلر کے موبائل فون اور یوٹیلیٹی کنیکشن منقطع کرنے کا بھی اختیار دے دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ٹیکس سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر کم از کم 5 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال کی سزا ہوسکے گی اور اراکین قومی اسمبلی اور سرکاری افسران کو ٹیکس کی تفصیلات ظاہر کرنے کا استثنیٰ بھی ختم ہوگیا۔

آرڈیننس کے تحت نان فائلرز پروفیشنلز کے لیے بجلی کے بل کی مختلف سلیب پر 35 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ کمپنیاں اور کارپوریٹ سیکٹر کو 25 ہزار روپے تک ڈیجیٹل ترسیلات کی اجازت ہوگی۔

حکومت کی جانب سے بیان کیے گئے آرڈیننس کے اغراض و مقاصد کے مطابق اس کا مقصد معاشی استحکام کی جانب ٹھوس کوششیں کرنا، معیشت کی جدت اور دستاویزات کے تصور میں ٹیکس پالیسیز کے نفاذ کو تیز کرنا، مقامی ڈیٹ مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، عدم مساوات کا خاتمہ اور ٹیکس دہندگان کی حقیقی مشکلات کو دور کرنا ہے۔

ساتھ ہی اس کا مقصد بیرونِ ملک رہائش پذیر پاکستانیوں کو ملک میں ڈیجیٹلی بینک چینلز سے منسلک کرنا ہے تاکہ وہ مالی آلات، حکومتی سیکیورٹیز، اسٹاک ایکسچینج اور ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرسکیں۔

پیپلزپارٹی نے صدارتی آرڈیننس مسترد کردیا

پیپلزپارٹی نے صدارتی آرڈیننس مسترد کرتے ہوئے اسے اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا ’این او سی‘ قرار دے دیا۔

پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ نیب اور ایف بی آر کو اختیارات بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کے موبائل فون بند کرنا، بجلی اور بینک کی سہولیات پر قدغن لگا کر حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے، نیب اپوزیشن کے خلاف حالیہ کیسز میں کچھ ثابت نہیں کرسکا تو 20 سال قبل کی فائلیں کھول کر کیا کرے گا۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت نے کارپوریٹ ٹیکس چھوٹ واپس لینے کیلئے آرڈیننس پر دستخط کردیئے

پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے اپنے بیان میں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب اور ایف بی آر کو دیے گئے اختیارات بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے۔

نفیسہ شاہ نے آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا کام عوام کو سہولیات فراہم کرنا ہوتا ہے سہولیات چھیننا نہیں ہے، حکومت اس طرح کے اقدامات سے ملک میں افرا تفری پھیلانا چاہتی ہے جو قابل مذمت ہے۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس ایکٹ 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، کسٹم ایکٹ 1969 اور فیڈرل ایکسائز ٹیکس 2009 میں اہم تبدیلیاں کر رہی ہے اور بہت سی سہولیات واپس لے لی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں