وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے پیدا ہونے والا بحران برقرار

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2021
ملاقات میں اختلاف کرنے والوں نے چیئرمین سینیٹ کو وزیر اعلیٰ کے خلاف اپنی شکایت  سے آگاہ کیا— فائل فوٹو:اے پی پی
ملاقات میں اختلاف کرنے والوں نے چیئرمین سینیٹ کو وزیر اعلیٰ کے خلاف اپنی شکایت سے آگاہ کیا— فائل فوٹو:اے پی پی

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے حریفوں کے درمیان ثالثی کی کوششوں کے باوجود مشترکہ اپوزیشن کی وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے پیدا ہونے والا بحران برقرار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو دونوں حریف بضد تھے، اپوزیشن جماعتوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مطلوبہ تعداد ہے اور حکمران جماعت نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ اس چیلنج کو شکست دیں گے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے کی جانے والی ثالثی کی کوششیں بھی رات گئے تک کامیاب نہ ہوسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے بجٹ سے متعلق 'متنازع' بیان پر نئی بحث چھڑ گئی

اسلام آباد سے روانگی کے بعد صادق سنجرانی نے متعدد وزرا اور باغی اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی جنہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مستقبل میں ان کے ساتھ کام نہیں کریں گے۔

ملاقات میں اختلاف کرنے والوں نے چیئرمین سینیٹ کو وزیر اعلیٰ کے خلاف اپنی شکایت اور شکووں سے آگاہ کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ جام کمال خان علیانی کی قیادت میں اتحادی صوبائی حکومت بنانے والے کچھ اہم عہدیداران چند روز قبل کوئٹہ پہنچے تھے تا کہ وزیر اعلیٰ اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض وزرا اور اراکین صوبائی اسمبلی کے درمیان مفاہمت کی کوشش کی جاسکے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے، وزیر سے قلمدان واپس لے لیا گیا

ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو اور دو ماہ قبل ہی صوبائی کابینہ سے مستعفی ہونے والے سردار محمد صالح بھوٹانی مشترکہ اپوزیشن کے اقدامات کی حمایت کررہے ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ سردار بھوٹانی اور میر بزنجو کو راضی کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے لیے جام کمال خان علیانی کی مزید حمایت سے انکار کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں