جامعہ حفصہ: طالبان کے جھنڈے لگانے پر مولانا عبدالعزیز کے خلاف دہشت گردی، بغاوت کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2021
انہوں نے مزید کہا کہ مدرسے کے طلبہ اور اساتذہ نے پولیس کو چیلنج کیا اور انہیں طعنے دیے—بشکریہ ٹوئٹر
انہوں نے مزید کہا کہ مدرسے کے طلبہ اور اساتذہ نے پولیس کو چیلنج کیا اور انہیں طعنے دیے—بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: جامعہ حفصہ کی چھت پر افغان طالبان کے جھنڈے لہرائے جانے کے بعد مولانا عبدالعزیز، ان کے ساتھیوں اور طلبا کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) اور پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس کے افسران نے تصدیق کی کہ مقدمہ مدرسے کی چھت پر افغان طالبان کے جھنڈے لگنے کے بعد درج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کے مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے انکار پر لال مسجد تنازع برقرار

انہوں نے بتایا کہ مدرسے کے منتظم مولانا عبدالعزیز نے کھلے عام افغان طالبان کا نام استعمال کر کے پولیس کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مدرسے کے طلبا اور اساتذہ نے پولیس کو چیلنج کیا اور انہیں طعنے دیے۔

افسران نے بتایا کہ یہ مقدمہ دارالحکومت انتظامیہ کے ایک سینئر افسر کی ہدایت پر اے پی اے کے سیکشن 124 اے (بغاوت) اور 188 (سرکاری ملازم کی جانب سے حکم نامے کی نافرمانی) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

تاہم ایف آئی آر کے اندراج کے بعد اسے سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کی واپسی روکنے کیلئے لال مسجد کا ایک مرتبہ پھر گھیراؤ

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر کہا کہ ’علاقہ صاف کرالیا گیا، جھنڈے ہٹا دیے گئے اور مقدمہ درج کرلیا گیا‘۔

21 اگست کے بعد یہ تیسرا موقع تھا جب افغان طالبان کے جھنڈے مدرسے پر لہرائے گئے، اس سے قبل جامعہ کی چھت پر کم از کم 5 سفید جھنڈے لہرائے گئے تھے۔

اطلاع ملنے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ایک پولیس دستہ بھیجا جس نے مدرسے کو گھیرے میں لے لیا، پولیس کی موجودگی کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی مدرسے کے طلبا چھت پر چڑھ گئے۔

اس کے علاوہ دیگر طلبا اور اساتذہ بھی عمارت کے باہر پہنچ گئے اور انہوں نے پولیس کو چیلنج کیا جس کے نتیجے میں علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی تاہم کوئی ناشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کے قبضے کے بعد مدرسہ فریدیہ غیر متوقع تنازع کا مرکز بن گیا

مدرسے سے وابستہ کچھ لوگوں بشمول مولانا عبدالعزیز مسلح تھے۔

انتظامیہ اور پولیس کے سینئر افسران نے موقع پر پہنچ کر مولانا العزیز عزیز کے ساتھ بات چیت کی، افسران نے مزید کہا کہ مذاکرات کے بعد چھت سے جھنڈے ہٹائے گئے۔

افسران نے مزید کہا کہ کسی بھی جھنڈے کو لہرانا کوئی جرم نہیں ہے کیونکہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو اس مسئلے کو حل کرے یا جس کے تحت قانونی کارروائی کی جا سکے اس لیے مولونا عبدالعزیز نے اس بات کا فائدہ اٹھایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

عرفان Sep 19, 2021 04:59pm
مشرف تھجے سلام