کراچی: ایک امریکی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جہاں انٹرنیٹ کی آزادی زوال پذیر ہے اور ملک میں تجویز کردہ قوانین پر تشویش کا اظہار کیا جو سائبر آزادی کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’فریڈم آن دی نیٹ 2021: دی گلوبل ڈرائیو ٹو کنٹرول بگ ٹیک‘ کے عنوان سے واشنگٹن میں قائم فریڈم ہاؤس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ شائع کی جس میں پاکستان کو انٹرنیٹ کی آزادی کے غلط استعمال کرنے والوں میں 7 ویں نمبر پر رکھا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان انٹرنیٹ آزادی نہ رکھنے والے بدترین ممالک میں شامل، رپورٹ

انٹرنیٹ کی آزادی سے متعلق مختلف انڈیکٹرز کا جائزہ لینے کے بعد درجہ بندی طے کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ معاملات میں ڈیٹا لوکلائزیشن کی ضروریات کو مواد ریگولیشن کے تناظر میں متعارف کرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اور اسے مسدود کرنے کا قانون نومبر 2020 میں شائع ہوا جس میں سوشل میڈیا کمپنیوں کی ملک میں ایک یا زیادہ ڈیٹا سرورز کے قیام کی ضروریات پر زور دیا گیا۔

رپورٹ میں پاکستان کے اندر مجوزہ ریگولیشن پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات سے سوشل میڈیا صارفین اور کمپنیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی انٹرنیٹ آزادی کی درجہ بندی میں مسلسل 7ویں سال تنزلی

اس میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی جانب سے مجوزہ رولز سے صارفین کی خفیہ کاری پر ان کے اثرات کے بارے میں خطرے کو بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’نئے رولز کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں اور سروسز فراہم کرنے والے ادارے 5 لاکھ سے زائد صارفین کا ذاتی ڈیٹا وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست پر فراہم کرنے کے پابند ہوں گے‘۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق مسلسل 11 ویں برس بھی عالمی سطح پر انٹرنیٹ فریڈم میں تنزلی دیکھی گئی ہے، سب سے بڑا بگاڑ میانمار، بیلاروس اور یوگنڈا میں نوٹ کیا گیا جہاں ریاستی فورسز نے انتخابی اور آئینی بحرانوں کے درمیان کریک ڈاؤن شروع کیا۔

رپورٹ میں صارفین کے حقوق پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ حکومتی تصادم کی مثالیں بھی پیش کی گئیں۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں 48 ممالک کا تذکرہ کیا گیا جہاں حکام نے حالیہ چند برسوں میں مواد اور ڈیٹا سے متعلق کمپنیوں کے لیے نئے قوانین کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2020: غیر واضح پالیسز کے باعث ملک میں انٹرنیٹ کی آزادی متاثر ہوئی

رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ حقیقی معاملات مثلاً آن لائن ہراساں کرنا یا مارکیٹ پرائز میں ہیرا پھیری کرنے کے طریقوں پر قابو پانے کے لیے ٹیک انڈسٹری کو ریگولیٹ کرنے کا دباؤ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ان 24 ممالک کے فہرست میں شامل ہے جہاں نگرانی پر مشتمل ایسے اقدامات کیے گئے جو پلیٹ فارمز کی جانب سے مواد کی تشکیل سازی ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان ان 38 ممالک کی فہرست میں بھی شامل ہے جہاں حکام نے اصلاحات کی ہیں جس سے کمپنیوں کے ڈیٹا کے انتظام پر اثر پڑتا ہے۔

نتائج سے پتا چلتا ہے کہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ انٹرنیٹ کی آزادی کو پوری دنیا میں ایک سنگین چیلنج کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں