جبری ریٹائرمنٹ: 50 بیوروکریٹس کو سنوائی کیلئے نوٹسز جاری

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2021
ان کیسز کی کمیٹی نے جبری ریٹائرمنٹ کے لیے اپریل میں جانچ پڑتال کی تھی — فائل فوٹو / اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ویب سائٹ
ان کیسز کی کمیٹی نے جبری ریٹائرمنٹ کے لیے اپریل میں جانچ پڑتال کی تھی — فائل فوٹو / اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ویب سائٹ

وفاقی حکومت کو سول سرونٹس کو جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجنے کے قابل بنانے والے جبری ریٹائرمنٹ رولز کے تحت اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے لگ بھگ 50 سینئر بیوروکریٹس کو ان کے کیسز کی جانچ پڑتال کے بعد اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کر دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ گریڈ 20 سے 22 کے افسران کو اپنے کیسز کا دفاع کرنے کے لیے مجاز افسران کے سامنے پیش ہونا ہوگا، ان کیسز کی کمیٹی نے جبری ریٹائرمنٹ کے لیے اپریل میں جانچ پڑتال کی تھی۔

ذرائع نے کہا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین زاہد سعید کی سربراہی میں کمیٹی نے اپنی سفارشات وزیر اعظم عمران خان کو جمع کرائی تھیں کیونکہ وہ اس معاملے میں مجاز اتھارٹی تھے۔

ان کی منظوری کے بعد جن افسران کی جبری برطرفی کے لیے سفارش کی گئی انہیں سنوائی کا موقع دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیوروکریٹس کی ’جبری‘ ریٹائرمنٹ مؤخر ہونے کا امکان

ذرائع کا کہنا تھا کہ مجاز افسران سنوائی کے بعد متعلقہ اتھارٹی کو رپورٹ جمع کرائیں گے جبکہ کیسز کا حتمی فیصلہ مجاز افسر کی سفارشات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

ذرائع نے کہا کہ جن کی جبری ریٹائرمنٹ پر غور کیا جارہا ہے ان میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس)، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی)، سیکریٹریٹ گروپ اور سول بیوروکریسی کے دیگر افسران شامل ہیں۔

یاد رہے کہ سول بیوروکریسی کو 'نااہل' افسران سے پاک کرنے کے مقصد کے ساتھ سول سرونٹس (سروس سے جبری ریٹائرمنٹ) رولز 2020 بنائے گئے تھے جو رواں سال جنوری میں جاری کیے گئے۔

یہ رولز ان افسران کی جبری ریٹائرمنٹ کی بنیاد فراہم کرتے ہیں جنہوں نے تین ذاتی جائزہ رپورٹ (پی ای آرز) میں منفی ریمارکس یا تین اوسط پی ای آرز حاصل کی ہوں۔

جبری ریٹائرمنٹ کے لیے دیگر بنیادوں میں سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی)، ڈپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ (ڈی ایس بی) یا ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کی جانب سے دو مرتبہ مسترد کیا جانا، اس کے علاوہ دو بار اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ (ایچ پی ایس بی) کی جانب سے پروموشن کے لیے سفارش نہ کیا جانا بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: سینئر بیوروکریٹس کی 'جبری' ریٹائرمنٹ کے کیسز کی جانچ پڑتال کا آغاز

جس افسر کو بدعنوانی میں قصوروار پایا گیا ہے یا قومی احتساب بیورو (نیب) یا کسی اور تحقیقاتی ایجنسی یا پروموشن بورڈ کی جانب سے 'سی' کیٹیگری میں رکھا گیا، اس کو ریٹائرمنٹ رولز کے ذریعے گھر بھیج دیا جائے گا۔

جبری ریٹائرمنٹ رولز کے رول 5 کے تحت ریٹائرمنٹ کمیٹی افسر کے خلاف مجاز اتھارٹی کو کارروائی کی سفارش کرے گی۔

رول 6 کے مطابق اگر مجاز اتھارٹی نے سفارش کی منظوری دے دی تو سول سرونٹ کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جائے گا تاکہ انہیں سنوائی کا موقع دیا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں