پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں مسلسل دوسرے روز بھی مندی کا رجحان رہا، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے ٹریڈنگ میں ایک ہزار 243 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

بینچ مارک انڈیکس 46 ہزار 8 پوائٹس پر کھلا اور سیشن کے ابتدائی مرحلے میں تھوڑا سا بڑھ کر 46 ہزار 31 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

مزید پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر 168.80 روپے کا ہوگیا

اس کے بعد دوپہر ایک بج کر 12 منٹ پر 44 ہزار 788 پوائنٹس کے ساتھ دن کی کم ترین سطح پر آگیا۔

بعدازاں کی بحالی کا وقت شروع ہوا اور 2 بج کر 43 منٹ تک اس کے نقصان کو 680 پوائنٹس تک کم کر دیا، سیشن میں ابھی ایک گھنٹے سے بھی کم ٹریڈنگ باقی ہے۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں تحقیق کے سربراہ سعد علی نے اس تنزلی کو ’مانیٹری پالیسی پر دیر سے ردعمل‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:کاروباری افراد سرمائے کیلئے بینک کے بجائے اسٹاک مارکیٹ کا رخ کیوں کر رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ’زیادہ تر سروے کے مطابق مارکیٹ کی اکثریت کی طرف سے شرح میں اضافے کی توقع نہیں کی گئی تھی، اسٹیٹ بینک نے مزید اضافے کے لیے بھی رہنمائی کی ہے جس کا عام طور پر انڈیکس کے ساتھ الٹا تعلق ہے‘۔

سعد علی نے کہا کہ اگر پالیسی کی شرح میں اضافہ ہوتا رہا تو بینکوں کو مارکیٹ کو آگے بڑھانا چاہیے، ان میں سے درمیانی درجے کے کھلاڑی بہتر کارکردگی کا امکان رکھتے ہیں۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری کے مطابق ’مقامی ادارہ جاتی فروخت کے ساتھ مل کر غیر ملکی فروخت نے اسٹاک مارکیٹ کو تیزی سے نقصان پہنچایا ہے‘۔

مزید پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر 169 روپے 60 پیسے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ اگرچہ ’جائز اور معقول‘ ہے اور یہ بڑھاوئے کا باعث بن سکتا ہے۔

رضا جعفری نے مزید کہا کہ 'ڈپ' خریداری کے امکان کو بڑھائے گی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں اعتماد بڑھ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں