عالمی سطح پر ویکسین کی فراہمی میں کمی کا اندیشہ

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2021
اب تک کووڈ ویکسین کی 12 کروڑ خوراکیں پاکستان پہنچ چکی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
اب تک کووڈ ویکسین کی 12 کروڑ خوراکیں پاکستان پہنچ چکی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ایسے میں جب وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران دنیا بھر میں ویکسین کی مساوات کی تجویز پیش کی، کوویکس کے انڈیپینڈنٹ ایلوکیشن آف ویکسنز گروپ (آئی اے وی جی) نے 2021 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے فراہمی کے اندازے میں 25 فیصد کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ گروپ بین الاقوامی تعاون اور یکجہتی کے حوالے سے دوطرفہ سودوں کی ترجیحات، برآمدی پابندیوں اور بعض ممالک کی جانب سے اپنی بالغ آبادی کو بوسٹر خوراک دینے کے فیصلوں پر بھی تشویش میں مبتلا ہے۔

دوسری جانب وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ آج (اتوار کو) سائنو ویک اور سائنو فارم ویکسینز کی مزید 30 لاکھ خوراکیں پاکستان پہنچ جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:خطرہ زیادہ ہے، مشکل سے 25 فیصد آبادی کی ویکسینیشن ہوئی ہے، ڈاکٹر جاوید

عہدیدار نے بتایا کہ اب تک کووڈ ویکسین کی 12 کروڑ خوراکیں پاکستان پہنچ چکی ہیں جن میں 2 کروڑ 55 لاکھ کوویکس، 47 لاکھ چین سے بطور عطیہ ملیں جبکہ بقیہ ویکسینز خریدی گئیں۔

دریں اثنا ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ آئی اے وی جی وبائی مرض کے ارتقا اور اس کے صحت، سماجی اور معاشی اثرات کے بارے میں بہت فکرمند ہے اور کوویکس شراکت داروں کو مکمل تعاون کی پیشکش کرتا ہے۔

تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کووڈ 19 ویکسین تک رسائی میں درپیش مشکلات کے بارے میں حکومتوں، مینوفیکچررز اور اسٹیک ہولڈرز کا شعور بیدار کرنے کے لیے متعلقہ فورم پر اہم پیغامات بھیجے جائیں۔

مزید پڑھین:فائزر کووڈ 19 ویکسین 5 سے 11 سال کے بچوں کیلئے محفوظ اور مؤثر قرار

آئی اے وی جی جنوری 2021 میں عالمی ادارہ صحت نے قائم کیا تھا جو 12 اراکین پر مشتمل ہے۔

یہ اراکین اپنی ذاتی اور آزاد حیثیت میں کوویکس فیسیلٹی کی سہولت کے تحت ویکسین کی دستیابی پر اسے مختص کرنے کی تجاویز کا جائزہ لیتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ آئی اے وی جی کو کوویکس کو ویکسن کی کم فراہمی پر تشویش ہے اور ویکسین کی مساوات اور شفافیت کو ترجیح دینے، مینوفیکچرنگ کی صلاحیت اور سپلائی شیڈول کے ساتھ ساتھ ویکسین تک رسائی کے منصوبوں کے بارے میں معلومات کا اشتراک، مینوفیکچررز، ویکسین تیار کرنے والے اور اعلیٰ کوریج والے ممالک کی ضرورت کا اعادہ کرتا ہے۔

بعض کمزور، قوت مدافعت سے متاثرہ آبادیوں کی حفاظت کے لیے اضافی خوراکوں کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے آئی اے وی جی نے تجویز دی کہ ممالک اپنی آبادیوں کو بوسٹر ڈوز کے انتظام سے متعلق پالیسیوں کو نافذ کرنے سے پہلے مزید شواہد اکٹھا کریں اور ان کا جائزہ لیں۔

یہ بھی پڑھیں:30 ستمبر کے بعد ویکسین نہ لگوانے والے افراد ہوائی سفر نہیں کرسکیں گے

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 24 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سالانہ اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کو کووڈ 19، معاشی آفات اور آب و ہوا کی ہنگامی صورتحال کے چیلنجز درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وائرس اقوام اور لوگوں میں امتیاز نہیں برتتا، حالانکہ پاکستان اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اپنا کر کامیابی کے ساتھ وبا کو قابو کرنے میں کامیاب رہا ہے لیکن ایک ’جامع حکمت عملی‘ کی ضرورت ہے جس میں ویکسین کی مساوات، ترقی پذیر ممالک کے لیے قرضوں اور غربت کے خاتمے کے سرمایہ کاری، ملازمتیں پیدا کرنے، پائیدار انفراسٹرکچر بنانے اور ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنا شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں