بیلاروس کے صدر کا آئین میں تبدیلی کیلئے آئندہ سال ریفرنڈم کرانے کا اعلان

29 ستمبر 2021
صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ اپوزیشن کو اقتدار میں نہیں آنے دیں گے ورنہ وہ ملک کو تباہ کردیں گے— فوٹو: اے پی
صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ اپوزیشن کو اقتدار میں نہیں آنے دیں گے ورنہ وہ ملک کو تباہ کردیں گے— فوٹو: اے پی

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے اپوزیشن کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے آئین میں تبدیلی کا عندیا دیتے ہوئے آئندہ سال ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق 1994 سے صدر کے منصب پر فائز لوکاشینکو نے آئینی اصلاحات کو اگست 2020 میں انتخابات کے بعد سے ملک میں جاری سیاسی بحران سے نکلنے کا حل قرار دیا لیکن ان کے مخالفین نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپوزیشن کو اقتدار میں آنے سے روکنے کی سازش قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بیلاروس: حکومت مخالف مظاہرے کی قیادت کرنے والی خاتون رہنما 'اغوا'

روس کے حمایت یافتہ صدر نے ملک بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا جس کے بعد سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان کی انتظامیہ نے احتجاج کرنے والوں کو غیرملکی قوتوں کی ایما پر پرتشدد بغاوت کرنے والے قرار دیا تھا۔

لوکاشینکو نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے بعد ہمیں سجھ آگیا تھا کہ انہیں اقتدار آنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ صرف ہم معاملات حل کر سکتے ہیں لہٰذا اس کام کے لیے نیا آئین بنایا جانا چاہیے۔

صدر نے یہ واضح تو نہیں کیا کہ وہ آئین میں کس قسم کی تبدیلی کے خواہاں ہیں لیکن یہ واضح کردیا کہ اس معاملے پر ریفرنڈم آئندہ سال فروری سے قبل نہیں ہو گا۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ نئے آئین پر ریفرنڈم آئندہ سال فروری میں ہو گا جہاں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ آئین کے آنے کے بعد لوکاشینکو کی اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں طاقت کی تقسیم اور نئی گورننگ باڈی کے قیام کے لیے نیا آئین ڈرافٹ کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کے متعدد اراکین نے بیلاروس کے صدر کو بلیک لسٹ کردیا

لوکا شینکو نے کہا کہ آئین میں ان تبدیلیوں کا مقصد صدر، پارلیمنٹ اور حکومت کے درمیان متوازن انداز میں طاقت کی تقسیم اور آئینی مقام بنانا ہے جہاں پارلیمنٹ کو 'آل بیلاروس پیپلز اسمبلی' کا نام دیا جائے گا۔

اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ جیسے ہی نئے آئین کو اپنایا جائے گا تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے البتہ اب وہ اس حوالے سے کوئی بھی بات نہیں کرتے اور ان کا کہنا ہے کہ عوام فیصلہ کریں گے۔

اپنے27سالہ دور میں لوکاشینکو تین مرتبہ ریفرنڈم کرائے جس میں صدارت کے منصب کی مدت ختم کردی گئی، آئین میں ترمیم کی گئی اور سوویت دور کا طرز حکمرانی رائج کردیا۔

جب 2020 کے احتجاج کے بعد لوکاشینکو چھٹی مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تو ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے جس پر انہوں نے مظاہرین کے خلاف بدترین کریک ڈاؤن کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بیلاروس کے انتخابی نتائج مسترد، یورپی یونین کی پابندیوں کی تنبیہ

اس کریک ڈاؤن میں 35ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا، ہزاروں کو پولیس نے بری طرح پیٹا جبکہ سینکڑوں افراد جان بچانے کے لیے بیرون ملک ہجرت پر مجبور ہو گئے۔

اپوزیشن نے یورپ کی آرگنائزیشن برائے سیکیورٹی اور کوآپریشن کے زیر اہتمام حکومت کو مذاکرات کو پیشکش کی تھی لیکن حکومت نے اس پیشکش کو مسترد کردیا۔

انہوں نے منگل کو ایک مرتبہ پھر عزم ظاہر کیا کہ وہ اپوزیشن کو اقتدار میں نہیں آنے دیں گے ورنہ وہ ملک کو تباہ کردیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں