وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کے تناظر میں متعدد فیصلے کیے گئے لیکن اب پابندیوں کو لگانے یا اٹھانے کا کلیہ متاثرہ افراد کی تعداد نہیں بلکہ متعلقہ اضلاع یا شہر میں ویکسین نہ لگوانے والے افراد کی تعداد پر ہوگا۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ یکم اکتوبر سے این سی او سی جائزہ لے گا کہ کس شہر یا اضلاع میں کتنی ویکسین لگائی گئی اور پھر پابندی لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: 12 سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کا فیصلہ

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 8 شہروں میں کورونا سے متعلق بندشوں میں کمی کرنے جارہے ہیں، ان شہروں میں اسکردو، کوئٹہ، اسلام آباد، آزاد کشمیر کے مظفر آباد اور میرپور، پشاور اور راولپنڈی شامل ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ دیگر تمام شہروں میں عائد بندشوں کا اطلاق 15 اکتوبر تک رہے گا۔

چیئرمین این سی او سی نے زور دیا کہ 8 شہروں میں بندشوں میں نرمی کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ ان شہروں میں 40 فیصد تک مکمل ویکسینیشن ہوچکی ہے جبکہ دیگر شہر طے شدہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کی علامات جانتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ مقامی افراد بشمول کاروباری افراد متعلقہ شہر کی انتظامیہ پر دباؤ ڈالیں کہ دیگر شہر ویکسینیشن سے متعلق ہدف حاصل کرسکتے ہیں تو ان کا شہر ہدف پورا کیوں نہیں کرسکتا۔

اسد عمر نے کہا کہ ان 8 شہروں میں اندورنی اجتماعات میں 200 سے بڑھا کر 300 افراد کی شرکت کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دیگر اجتماعات میں ایک ہزار تک افراد شریک ہوسکیں گے، ویکسینیٹڈ افراد کے لیے سینما میں جانے کی اجازت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ فضائی سفر کے دوران کھانے پینے کی اشیا پیش کرنے کی اجازت ہوگی کیونکہ یکم اکتوبر سے مکمل ویکسینیٹڈ افراد ہی سفر کرسکیں گے جبکہ 12 سے 18 سال کی عمر کے لیے ایک ویکسین لازمی لگی ہونی چاہیے۔

خواتین بھی بڑھ چڑھ کر ویکسین لگوائیں، ڈاکٹر فیصل

اس موقع پر معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے خواتین پر زور دیا کہ وہ ویکسین لگوائیں کیونکہ اگر انہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تو کورونا وبا کا مقابلہ مشکل ہوجائے گا۔

انہوں نے خواتین کے لیے ویکسین سے متعلق جعلی معلومات کی مذمت کی اور کہا کہ کسی ویکسین میں کوئی رسک نہیں ہے، خواتین کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اس معاملے کو غیر ضروری طور پر نمایاں کررہے ہیں، حاملہ خواتین ویکسین لگواسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: تمباکو نوشی کووڈ کی شدت بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے، تحقیق

علاوہ ازیں انہوں نے پولیو مہم سے متعلق کہا کہ پورے سال میں صرف ایک کیس سامنے آیا لیکن بہت ضروری ہے کہ پولیو مہم میں مکمل تعاون کریں۔

اس سے قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ این سی او سی کے اجلاس میں 12 سال اور زائد عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ بچوں کو ویکسین لگوانے میں آسانی کے لیے اسکولوں میں ویکسینیشن کی خصوصی مہم چلائی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں