مری: پسند کی شادی کرنے والا مغوی جوڑا بازیاب، نامزد تمام ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2021
لڑکی کے اہلخانہ نے گزشتہ روز مری جوڈیشل کمپلیکس سے جوڑے کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔ - فائل فوٹو:ڈان
لڑکی کے اہلخانہ نے گزشتہ روز مری جوڈیشل کمپلیکس سے جوڑے کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔ - فائل فوٹو:ڈان

مری جوڈیشل کمپلکیس میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو گزشتہ روز پیشی کے دوران اغوا کرنے والے تمام ملزمان کو گرفتار اور جوڑے کو بازیاب کرالیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سول جج مری کی عدالت میں پیشی کے موقع لڑکی کے لواحقین نے شدید ہنگامہ آرائی کی تھی، جہاں جوڑا عدالت میں بیان دینے کے لیے پیش ہوئے تھے۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق لڑکی نے اپنی مرضی سے نعمان سے نکاح کیا اور وہ اسلام آباد کی معزز عدالت میں اپنا بیان حلفی بھی جمع کروا چکی تھی۔

مزید پڑھیں: پشاور: امریکا میں نابالغ لڑکی کا جنسی استحصال کرنے والا ملزم گرفتار

تاہم گزشتہ روز لڑکی سول جج احمد سعید صائم کی عدالت میں بیان قلم بند کروانے کے لیے پیش ہوئی تو اس کے لواحقین اطلاع ملنے پر بڑی تعداد میں سول جج کی عدالت میں پہنچ گئے اور زبردستی لڑکی اور لڑکے عدالت سے لے جانے کی کوشش کی۔

اس دوران لڑکی چیختی چلاتی رہی جس پر پولیس اور مقامی لوگوں نے لڑکی کو ان کے چنگل سے بچایا تاہم لڑکے نعمان کو وہ زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

سوشل میڈیا پر واقعے کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند لوگ زبردستی جوڑے کو لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایک شخص نے لڑکی کو زبردستی اٹھا رکھا ہے۔

اس واقعے پر عدالتوں میں آئے ہوئے سائلین میں شدید خوف و ہراس پیدا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے لڑکے کو بازیاب کرانے کے لیے کاروائی کا آغاز کیا اور فوری طور پر ناکہ بندی کرکے کھجٹ کے مقام پر گاڑی کو روک کر 6 افراد کو گرفتار کرلیا۔

اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) مری راجا رشید نے میڈیا کو بتایا کہ جوڑے کو بازیاب کرلیا گیا ہے اورتمام ملزمان بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

واقعے کی ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365، 353، 186، 506، 147، 149 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت درج کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والے نوجوان کو 'پستول دینے والا' وکیل گرفتار

مری بار ایسوسی ایشن کے صدر جلیل اختر عباسی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس غیر قانونی واقعہ کے باعث ججز اور وکلا شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آئندہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

ہنگامی آرائی کے بعد میڈیا اور مقامی لوگوں کے جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کو روک دیا گیا تھا۔

ایس ایچ او نے مزید کہا کہ قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائیگا۔

تبصرے (0) بند ہیں