ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں 13 کھرب 95 ارب روپے جمع کرلیے

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021
ستمبر 2021 میں جمع کردہ ریونیو میں گزشتہ سال کے 4 کھرب 8 ارب کے مقابلے 31.2 فیصد اضافہ ہوا ہے — فائل فوٹو : اے ایف پی
ستمبر 2021 میں جمع کردہ ریونیو میں گزشتہ سال کے 4 کھرب 8 ارب کے مقابلے 31.2 فیصد اضافہ ہوا ہے — فائل فوٹو : اے ایف پی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 12 کھرب 11 ارب کے ہدف سے 186 ارب روپے زیادہ حاصل کرتے ہوئے 13 کھرب 95 ارب روپے جمع کر لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے عبوری اعداد و شمار کے تحت اگر سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں جمع کردہ 10 کھرب 10 ارب روپے سے موازنہ کیا جائے تو رواں سال میں پہلی سہ ماہی میں حاصل ہونے والا ریونیو 38 فیصد زیادہ ہے۔

ستمبر 2021 میں جمع کردہ ریونیو میں گزشتہ سال کے 4 کھرب 8 ارب روپے کے مقابلے میں 31.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، ان اعداد و شمار میں بک ایڈجسٹمنٹ کے بعد مزید بہتری آئے گی۔

ریونیو جمع کرنے میں مرکزی 52 فیصد تعاون برآمدات کی مد میں جمع کیے گئے ٹیکس کا ہے جبکہ اس میں صرف 48 فیصد مقامی ٹیکس شامل ہے، لہٰذا ریونیو اکٹھا کرنے میں مینوفیکچرنگ کا کردار اہم رہا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر پہلی ششماہی میں ٹیکس وصولی کے ہدف سے 16 ارب روپے پیچھے

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین رواں ماہ کے وسط میں فنڈز کی توسیع کی سہولت کے تحت 6 ارب ڈالرز کی چھٹی قسط جاری کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حکام سے ملاقات کریں گے۔

آئی ایم ایف حکام کی جانب سے گزشتہ بجٹ میں ذاتی آمدنی میں اضافے کے لیے اسلام آباد کو ٹیکس کی شرح بڑھانے کے لیے کہا گیا تھا تاکہ محصولات میں نمو ظاہر ہو، جس پر شوکت ترین نے پیش گوئی کی تھی کہ کسی اضافی اقدامات کے بغیر مقررہ ہدف حاصل ہوجائے گا۔

ریفنڈز اور ری بیٹ ادائیگیوں سمیت مجموعی وصولیوں میں جولائی سے ستمبر 2020 کے دوران 10 کھرب 59 ارب روپے کے مقابلے میں 37.3 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ رواں مالی سال 14 کھرب 54 ارب روپے رہیں۔

رواں سال جولائی سے ستمبر کے دوران ریفنڈ کی مد میں 59 ارب روپے تقسیم کیے گئے جبکہ گزشتہ سال 49 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی تھیں، جس کے برعکس رواں سال 20.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ صنعتوں میں لیکویڈیٹی کے بحران کو روکنے کے لیے ایف بی آر کے فاسٹ ٹریک ریفنڈ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال کا بجٹ بناتے ہوئے آئی ایم ایف کو یقین دبائی کرائی تھی کہ مالی سال 2022 میں گزشتہ سال کے 47 کھرب 21 روپے کے مقابلے میں آمدنی 58 کھرب 29 ارب روپے ہوگی۔

مزید پڑھیں: مارچ میں ایف بی آر ٹیکس وصولی ہدف سے تجاوز کرگئی

سال 21-2020 کے مقرر کردہ ہدف 47 کھرب روپے سے زائد ٹیکس کی وصولی کے بعد ایف بی آر حکام نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ادارے نے جولائی 2021 میں مقرر کردہ رفتار برقرار رکھی ہوئی ہے۔

رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کی شرح تاریخی ترقی پر پہنچ چکی ہے، اس کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دباؤ سے پیدا ہونے والی رکاوٹ، حکومت کی طرف سے ٹیکسز میں کٹوتیوں کا اعلان اور قیمتوں میں استحکام کے اقدامات سمیت دیگر مشکل چیلنجز کے باوجود بھی ایف بی آر رواں سال کے لیے مقرر کردہ 58 کھرب 29 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے درست سمت میں گامزن ہے۔

پہلی سہ ماہی کا ٹیکس بریک اپ

پہلی سہ ماہی کے دوران درآمدی بلوں میں اضافے کے ساتھ اسمگل ہونے والی اشیا کو قانونی راستے کے ذریعے لانے کے باعث کسٹمز کی آمدنی 2 کھرب 28 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال ایک کھرب 55 ارب روپے تھی جس سے 47 فیصد نمو کی نشاندہی ہوتی ہے، کسٹمز کا زیر جائزہ مدت کے لیے مقررہ ہدف ایک کھرب 89 ارب روپے تھا جو 39 ارب روپے تجاوز کر چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں