منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021
احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کر لیا — فائل فوٹو / اے ایف پی
احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کر لیا — فائل فوٹو / اے ایف پی

لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پر فرد جرم عائد کردی۔

احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عدالت نے شہباز شریف کی آج کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔

ان کے وکیل چوہدری نواز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹرز نے شہباز شریف کو آرام کا مشورہ دیا ہے اور وہ صحت کی خرابی کے باعث احتساب عدالت پیش نہیں ہو سکتے۔

احتساب عدالت کے جج نسیم ورک نے ریفرنس میں نصرت شہباز پر ان کے نمائندے کے ذریعے فرد جرم عائد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کر لیا۔

احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اشتہاری قرار

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست 2020 کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت میں جج نیب گواہ پر برہم

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

دسمبر میں احتساب عدالت نے نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں