ڈنمارک مسئلہ کشمیر پر یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نقطہ نظر کی حمایت کرتا ہے، ڈینش وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے ڈینس ہم منصب جیپ کوفے کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے ڈینس ہم منصب جیپ کوفے کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپ کوفے نے کہا ہے کہ ڈنمارک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرامن اور سفارتی بات چیت کے حوالے سے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نقطہ نظر کی حمایت کرتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے ’مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم’ کا ڈوزیئر جاری کردیا

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مسئلہ بھارت کے سامنے اٹھائیں گے تو انہوں نے کہا کہ ہم پرامن اور سفارتی کوششوں کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کے حوالے سے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے موقف سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے اس سے قبل اپنے ڈینش ہم منصب کے اعزاز میں منعقدہ ظہرانے میں ان سے ایک ڈوزیئر شیئر کیا تھا جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور جنگی جرائم کے ناقابل تردید شواہد پر مبنی ہے۔

امریکی سینیٹ میں پیش کیے گئے بل کے مضمرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، شاہ محمود

پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی سے امریکی سینیٹ میں سقوط کابل کے حوالے سے پاکستان مخالف بل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس کے مضمرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، حکومت بل سے آگاہ ہے اور صحیح پوزیشن کیا ہے اس کی وضاحت کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اس بل کو اس کی موجودہ شکل میں دو طرفہ حمایت حاصل نہیں ہے اور اسے ریپبلکن سینیٹرز کے ایک گروپ نے پیش کیا ہے جو افغان انخلا اور امریکی حکومت کے اس سے نمٹنے کے حوالے سے مخصوص رائے رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹرز کا سقوطِ کابل میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لینے کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مصروفیت، رابطے اور اپنے مفادات کے دفاع پر یقین رکھتا ہے، ہم پاکستان کے مفادات اور اپنے موقف کا دفاع کریں گے کیونکہ ہمارے پاس امریکی کانگریس کو بتانے کے لیے کافی کچھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں سمجھنا ہوگا کہ پاکستان نے دہشت گردی سے لڑنے، امن عمل کو آسان بنانے میں کیا مثبت کردار ادا کیا ہے، افغانستان میں شکست کے پیچھے کی وجوہات جانے بغیر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا دراصل اصل حقائق سے نظریں چرانا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ شراکت داری کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان اور خطے میں استحکام حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بل کو ضرورت سے زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے اور خبردار کیا کہ امریکا میں مخصوص لابی اور ہمارے خطے میں موجود پڑوسی ملک اس مسئلے کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرے نزدیک یہ اپنی ذمے داری کسی دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کرنا ہے، پاکستان کے پاس اپنا دفاع کرنے کے لیے کافی وجوہات ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ میں پاکستان مخالف بل تعاون کی روح کے منافی ہے، دفتر خارجہ

جب ان سے سوال کیا گیا کہ افغانستان میں القاعدہ کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیا پاکستان امریکی حملوں کی حمایت کرے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس بارے میں تمام فوائد و نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنا کابینہ کا کام ہے۔

ڈنمارک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا، ڈینش وزیر خارجہ

دریں اثنا ڈینش وزیر خارجہ نے واضح طور پر کہا کہ ڈنمارک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے تشویش ہے اور اسے خطرہ ہے کہ وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں کے ساتھ ساتھ ملک دوبارہ دہشت گردوں کی آماجگاہ بن سکتا ہے۔

ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ 2021 میں افغانستان میں انسانی امداد کے لیے 8 کروڑ ڈالر مختص کیے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کابل میں کسی بھی حکومت کے بارے میں فیصلہ ان کے الفاظ پر نہیں بلکہ اس بات پر کریں گے کہ وہ لوگوں کے حقوق کا احترام کرتے ہیں یا نہیں اور وہ عالمی برادری کے ذمہ دار شراکت دار کے طور پر اپنی ذمے داریاں پوری کرتے ہیں یا نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک قابل تجدیدِ توانائی سمیت متعدد شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے حجم کو بڑھا سکتے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ ڈنمارک نے توانائی تبدیلی اقدام میں پاکستان کو شامل کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا عبوری طور پر 1964 کا شاہی دور کا آئین اپنانے کا اعلان

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے حمایت پر ڈنمارک کا شکریہ ادا کیا اور فیٹف کے معاملے پر پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات سے ڈینش وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم کابل سے ڈینش شہریوں کے محفوظ انخلا میں پاکستان کی معاونت کے شکرگزار ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی، توانائی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے متمنی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں