سینیٹ کی نشست بچانے کی کوشش میں اسحٰق ڈار کا الیکشن کمیشن کو خط

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2021
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ  نے کہا کہ وہ اس وقت حلف اٹھائیں گے جب معطلی کا حکم ختم ہوجائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ نے کہا کہ وہ اس وقت حلف اٹھائیں گے جب معطلی کا حکم ختم ہوجائے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحٰق ڈار کی پارلیمان کے ایوانِ بالا میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے حلف اٹھانے کی قانونی مدت 2 ہفتے میں ختم ہونے والی ہے، ایسے میں انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط لکھ کر استدعا کی ہے کہ 40 روز کے اندر حلف اٹھانے کا اصول ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ انہوں نے ای سی پی کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں سینیٹ کی نشست پر کامیابی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جو سپریم کورٹ نے 8 مئی 2018 کو معطل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت معطل کرنے پر رضا ربانی کے خدشات

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ان کا مقدمہ تاحال التوا کا شکار ہے اور جب تک معطلی کا حکم برقرار ہے وہ اس سینیٹ کا حلف لینے کے اہل نہیں ہیں۔

اسحٰق ڈار نے یکم ستمبر کو نافذ ہونے والے صدارتی آرڈیننس کا حوالہ بھی دیا جس کے تحت آرڈیننس کے نفاذ کے بعد 40 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے والا قانون ساز اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت حلف اٹھائیں گے جب معطلی کا حکم ختم ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل

خود ساختہ طور پر جلا وطن سابق وفاقی وزیر نے خط کی نقل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھی ارسال کی۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت بے صبری سے منتظر ہے کہ اسحٰق ڈار کی نشست خالی ہو اور اس پر وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں