فوج کی دیامر بھاشام ڈیم کے ٹھیکیداروں، مزدوروں کو محفوظ ماحول کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2021
دیامر بھاشا ڈیم  منصوبے کی لاگت 14 ارب ڈالر ہے—فائل فوٹو: آئی این پی
دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کی لاگت 14 ارب ڈالر ہے—فائل فوٹو: آئی این پی

ایسے لمحے میں جب بیک وقت 8 مقامات پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں پاک فوج نے 14 ارب ڈالر کے دیامر بھاشا ڈیم کی سال 29-2028 میں بروقت تکمیل یقینی بنانے کے لیے کام کرنے والے پروجیکٹ حکام، مزدوروں اور ٹھیکیداروں کو محفوظ ماحول کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمانڈر 10 کور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے چیئرمین (ر) لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین نے تعمیراتی کام کا جائزہ لینے کے لیے کثیر المقاصد ڈیم کا دورہ کیا۔

واپڈا کے جنرل منیجر لینڈ ایکوزیشن اینڈ ری سیٹلمنٹ بریگیڈیئر (ر) شعیب تقی، دیامر بھاشا ڈیم پروجیکٹ کے جنرل منیجر محمد یوسف راؤ اور کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کے نمائندوں نے ترقیاتی سرگرمیوں پر پریزنٹیشن دی۔

یہ بھی پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے کوششیں تیز

دیامر بھاشا ڈیم پر بریفنگ کے دوران پروجیکٹ حکام نے بتایا کہ بیک وقت 8 مختلف مقامات پر تعمیراتی کام کیا جا رہا ہے، ان میں سڑکیں، مرکزی ڈیم کے بہاؤ کے نیچے دریائے سندھ کے پار مستقل رسائی کا پل، 21 میگاواٹ کا تانگیر ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، اوپر سے ڈیم کی کھدائی، ڈائیورژن ٹنل، ڈائیورژن کینال، ڈائیورژن انلیٹ اور بجلی کی کھپت شامل ہے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ڈیم کی تعمیر کے لیے فوج کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ ان کا ادارہ منصوبے کے علاقے میں محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ پروجیکٹ مینجمنٹ منصوبے کے تمام مقامات پر تعمیراتی سرگرمیوں کو باآسانی جاری رکھے۔

چیئرمین واپڈا اور کمانڈر 10 کور نے مختلف سائٹس کا دورہ کیا اور بڑی قومی اہمیت کے منصوبے کی تعمیراتی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں:داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

پانی ذخیرہ کرنے اور بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ دریائے سندھ پر چلاس شہر سے 40 کلومیٹر ڈاؤن اسٹریم اور تربیلا ڈیم کی 180 کلومیٹر اپ اسٹریم پر بنایا جا رہا ہے۔

چیئرمین واپڈا نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم پاکستان میں پائیدار ترقی کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہ زراعت کے لیے پانی مہیا کرے گا، سیلاب کی روک تھام اور کم لاگت والی بجلی پیدا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے سال 29-2028 میں اس کی طے شدہ تکمیل کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کہا کہ یہ منصوبہ معیشت کو مستحکم کرنے اور ملک سے غربت کے خاتمے سے قوم کی تقدیر بدل دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:'داسو منصوبے کے پاکستانی ملازمین کی ملازمت کی تنسیخ کا نوٹفکیشن منسوخ ہوگیا'

ان کا کہنا تھا کہ یہ پروجیکٹ پہلے ہی مقامی لوگوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہو رہا ہے کیونکہ منصوبے کے علاقے میں اعتماد سازی کے اقدامات کے طور پر مختلف ترقیاتی سکیموں پر 78 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔

پروجیکٹ حکام نے دورے پر آئے مہمانوں کو بتایا کہ مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے پروجیکٹ ایریا میں صحت، تعلیم، سیاحت اور بنیادی انفرا اسٹرکچرکی ترقی سے متعلق اعتماد سازی کے اقدامات انجام دیے جارہے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کی تعمیر کے دوران مرحلہ وار ساڑھے 16 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں