حکومت، ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا حصہ نہیں، مولانا فضل الرحمٰن کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2021
ان کا کہنا تھا کہ 'پینڈورا پیپرز میں عمران خان کی کابینہ کو بے نقاب کیا ہے— فائل فوٹو: ڈان
ان کا کہنا تھا کہ 'پینڈورا پیپرز میں عمران خان کی کابینہ کو بے نقاب کیا ہے— فائل فوٹو: ڈان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کو مسترد کردیا کہ حکومت، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کچھ گروپوں سے بات کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں کالعدم تنظیم اور حکومت کے درمیان مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'درحقیقت کوئی اور ان گروپوں سے مذاکرات کر رہا ہے اور حکومت اس کا سہرا اپنے سر سجانے کی کوشش کر رہی ہے، حکومت اس عمل کا حصہ نہیں ہے'۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر بنو سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی عدنان خان وزیر اور قومی وطن پارٹی کے رہنما نے اپنے حامیوں کے ہمراہ جے یو آئی (ف) میں شمولیت اختیار کی، تقریب میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن رہنما اکرام خان درانی نے بھی شرکت کی۔

گزشتہ ہفتے غیر ملکی نشریاتی ادارے 'ٹی آر ٹی ورلڈ' کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت، کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے کچھ گروپوں سے بات چیت کے ذریعے مفاہمت کا راستہ تلاش کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کی حکومت تسلیم نہ کرنے پر مولانا فضل الرحمٰن کی حکومت، امریکا پر تنقید

کالعدم تحریک طالبان پاکستان پہلے ہی حکومت سے مذاکرات کی رپورٹس کی تردید کر چکی ہے۔

مشترکہ تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'پینڈورا پیپرز' نے وفاقی کابینہ کے اراکین، ریٹائر جنرلز، بیوروکریٹس و دیگر کو بے نقاب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں 400 سے زائد بااثر پاکستانیوں کے نام تھے لیکن صرف سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ہدف بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پینڈورا پیپرز میں عمران خان کی کابینہ کو بے نقاب کیا ہے، چور اس حکومت کے اندر ہیں جنہوں نے نام نہاد چوروں کے خلاف نعرہ لگایا۔

مزید پڑھیں: اجتماعی استعفے نہ دیے تو اس حکومت کی مدت طویل ہوتی جائے گی، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اسکینڈلز، سیاست دانوں کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'قومی احتساب بیورو کی جانب سے نوٹسز دے کر یہ حربہ میرے خلاف بھی اپنایا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ نیب انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی لیکن ہم نے فوراً اس نوٹس کا جواب دینے سے انکار کیا، کرپٹ افراد کو دوسروں کا احتساب کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

حکومت کے انتخابی اصلاحات کے منصوبے پر سربراہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) قابل قبول نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے ای وی ایم قبول نہیں کی گئی اور انہوں نے اس پر 37 تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان ووٹنگ مشینوں پر جرمنی میں پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن سمیت 20 سیاستدانوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ انتخابات میں کھوکھلے نعروں کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کیا اور اب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے کر گمراہ کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کا ای وی ایم مشین کا استعمال اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے کر آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کرنے کا منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو 'جعلی حکومت' کی حمایت نہیں کرنی چاہیے، ریاستی ادارے 'سلیکٹڈ' وزیر اعظم کی حمایت کرکے اپنی ساکھ متاثر کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں