اجتماعی استعفے نہ دیے تو اس حکومت کی مدت طویل ہوتی جائے گی، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لیے پی ڈی ایم میں واپسی کے دروازے بند نہیں کیے — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لیے پی ڈی ایم میں واپسی کے دروازے بند نہیں کیے — فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اگر ہم اجتماعی استعفے نہیں دیتے تو اس حکومت کی مدت طویل ہوتی جائے گی جبکہ پیپلز پارٹی کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں واپسی کے دروازے بند نہیں کیے۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'پی ٹی آئی کی جس ناجائز اور ناکام حکومت کے خلاف قوم ایک ہوگئی تھی اور پی ڈی ایم، جو قوم کی آواز بن گئی تھی اس میں رخنہ ڈال کر کس کو فائدہ ہوا، یہ عام آدمی نے فیصلہ کرنا ہے کہ اب بھی اس کی آواز پی ڈی ایم ہے یا وہ جماعت جو اتحاد سے الگ ہو کر پی ٹی آئی میں بریکٹ ہوگئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان کے ناجائز حکومت کے ساتھ مفادات مشترکہ کیوں ہوگئے ہیں اور وہ کیوں آج ان کی سیاست کر رہی ہے اور پی ڈی ایم ان کی تنقید کا نشانہ ہے، یہ ہمارے لیے تکلیف دہ بات ہے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ '25 جولائی 2018 کے بعد ہم نے جو مؤقف اختیار کیا تھا ہم آج تک اس سے ایک انچ پیچھے نہیں گئے اور نہ مطالبے سے پیچھے ہٹے ہیں، یہ حکومت 5 دن میں گرے یا 5 سال میں لیکن جب بھی تاریخ کا وہ صفحہ پلٹا جائے گا تو اس میں کراس کا نشان لگا ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے ایٹم بم کی طرح استعمال کرنے کی بات کہیں نہیں ہوئی، مولانا فضل الرحمٰن

آئندہ انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کے انتخابی اتحاد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے، انتخابی اتحاد ہر جماعت اپنے مفاد کو دیکھ کر بناتی ہے لیکن ایسے اتحاد کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن کوئی چیز بعید از امکان نہیں ہوا کرتی'۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی جو بھی کرے پی ڈی ایم کو اس سے مسئلہ نہیں، ہمارا تعلق پارٹی سے ہے پارٹی کے افراد سے نہیں، لہٰذا مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جو پی ڈی ایم کی طرف آئے گا اس سے تعاون کریں گے'۔

پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی کے امکان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'اگر وہ واپس آنا چاہتی ہے اور سوچتی ہے کہ اس نے کچھ غلط فیصلے کیے ہیں جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے تو ہم نے ان کی واپسی کے راستے بند نہیں کیے ہیں'۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ 'ہم عوام کی آواز بننے جارہے ہیں، کچھ تعطل ہوا لیکن 4 جولائی کو سوات، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ ہوگا اور اس کے بعد اسلام آباد میں بڑا جلسہ ہوگا'۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے لچے لفنگوں نے اپوزیشن رہنماؤں پر حملہ کیا، مولانا فضل الرحمٰن

استعفوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ 'اب بھی سمجھتا ہوں کہ اگر ہم اجتماعی استعفے نہیں دیتے تو اس حکومت کی مدت طویل ہوتی جائے گی، استعفوں کے آپشن سے بھاگ جانا اس حکومت کو وقت دینے کے مترادف ہے'۔

افغانستان سے امریکا کے انخلا اور پاکستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ '2001 میں جو معاہدے ہوئے تھے وہ بھی پاکستان کے خلاف اور ملک دشمنی پر مبنی تھے، پرویز مشرف نے پہلے پاکستان کا جھوٹا نعرہ لگایا اور ملک کو امریکا کی کالونی بنایا'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'بجٹ میں حکومت 3 سے 4 فیصد کی شرح نمو کا ہدف بتائے گی لیکن وہ جھوٹ ہوگا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں