'تائیوان اور چین کے درمیان تنازعات دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے'

07 اکتوبر 2021
سائی این وین کے تائیوان کی صدر بننے کے بعد بیجنگ دباؤ میں اضافہ کردیا ہے— فوٹو: اے پی
سائی این وین کے تائیوان کی صدر بننے کے بعد بیجنگ دباؤ میں اضافہ کردیا ہے— فوٹو: اے پی

تائپے: تائیوان کے وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ چین کے ساتھ ان کے تعلقات چار دہائیوں سے جاری فوجی تنازعات کے باعث اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ 2025 تک بیجنگ مکمل طور پر حملہ کرنے کی پوزیشن میں ہوگا۔

تائیوان کو چین کی جانب سے مسلسل حملے کے خدشات لاحق ہیں کیونکہ چین کا ماننا ہے کہ خود مختار جمہوری آئی لینڈ کی سرزمین ان کی ہے اور اگر ضروری ہوا تو وہ طاقت کے ذریعے ایک روز اس پر قبضہ کرلیں گے۔

وزیر دفاع چیو کیو چینگ نے اپنا تجزیہ گزشتہ روز اس وقت پیش کیا جب اب تک کے ریکارڈ 150 چینی جنگی طیاروں نے جمعہ سے گزشتہ روز تک ان کی فضائی حدود کی خلاف وزری کی، جو جوہری ہتھیار لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 'جب سے میں فوج میں شامل ہوا ہوں، فوج کے لیے موجودہ حالات گزشتہ 40 سال سے زائد عرصے کے دوران اس وقت بدترین ہے'۔

مزید پڑھیں : چینی صدر کا تائیوان میں صورتحال ’سنگین اور پیچیدہ‘ ہونے کا انتباہ

انہوں نے خبردار کیا کہ 'معمولی لاپرواہی' یا 'غلط اندازہ' کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے اور آئندہ چار سال میں چین آئی لینڈ پر حملہ کرنے کے قابل ہوجائے گا۔

چیو کیو چینگ نے کہا کہ 'وہ آج بھی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اسے اندازہ لگانا پڑے گا کہ اس کی کیا قیمت ہوگی اور وہ کس طرح کے نتائج حاصل کرنا چاہتا ہے'۔

انہوں نے مزید معلومات فراہم کیے بغیر بتایا کہ '2025 کے بعد اس کی قیمت اور نقصان کم سے کم ہوجائیں گے'۔

گزشتہ ہفتے چینی صدر شی جن پنگ نے آئی لینڈ کے نو منتخب اپوزیشن رہنما کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے تائیوان پر حملے کو 'ناگزیز' قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ تعلقات کو 'بدترین' بیان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین پر تائیوان کو دوسرا ہانگ کانگ بنانے کا الزام

2016 میں سائی این وین کے تائیوان کی صدر منتخب ہونے کے بعد بیجنگ نے ملک پر سفارتی اور اقتصادی دباؤ میں اضافہ کردیا ہے، کیوں کہ ان کے خیال میں آئی لینڈ 'پہلے ہی سے آزاد' ہے اور 'انفرادی طور پر چین' کا حصہ نہیں ہے۔

سائی این کا کہنا تھا کہ 'چین کی جانب سے کی گئی کارروائی نے خطے میں امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'میں بیجنگ حکام کو بتانا چاہتی ہوں کہ انہیں غلط اندازے اور واقعات کے باعث پیدا ہونے والے ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینا پڑے گا'۔

حال ہی میں سائی این نے کہا تھا کہ تائیوان خطرات سے بچنے کے لیے 'جو چاہے کرے گا' لیکن وہ چین کے ساتھ پُر امن بقائے باہمی کا منتظر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں