بھارت میں برطانوی سفارتکار کو 'جنسی طور پر ہراساں' کرنے کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

بھارت کے شہر چندی گڑھ میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن میں تعینات ایک خاتون سفارتکار کو مبینہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

پولیس کو درج کروائی جانے والی شکایت کے مطابق میں 60 سالہ سفارت کار، جنہوں نے رواں سال فروری میں اپنا عہدہ سنبھالا تھا، نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ صبح ساڑھے 6 بجے اپنی رہائش سے نکل کر چندی گڑھ لان ٹینس ایسوسی ایشن (سی ایل ٹی اے) کی طرف پیدل چلتے ہوئے جارہی تھیں۔

مزید پڑھیں: ’می ٹو‘ مہم: سابق بھارتی وزیر جنسی ہراسانی کا مقدمہ ہار گئے

خاتون سفارتکار نے الزام لگایا کہ وہ ہوٹل ماؤنٹ ویو کے قریب چورنگی کے قریب موجود تھیں کہ ایک شخص اپنی موٹر سائیکل پر آیا اور انہیں ہراساں کیا۔

انہوں نے پولیس کو بتایا کہ 'میں مذکورہ مقام سے گزر رہی تھی کہ ایک موٹر سائیکل میرے پیچھے آئی اور موٹر سائیکل پر سوار شخص نے مجھے اپنے ہاتھ سے یا کوئی چیز میری پیٹھ پر ماری، میں نے اس پر چیخ ماری اور اس کے پیچھے بھاگی لیکن وہ بھاگ گیا'۔

انہوں نے کہا کہ سی ایل ٹی اے پہنچنے پر انہوں نے اپنے کوچ کو اس واقعے سے متعلق آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں 'ہراساں' کیے جانے پر کام روک دیا

ہائی کمیشن کے ایک ترجمان نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'ہم تصدیق کر سکتے ہیں کہ ایک سرکاری شکایت درج کرائی گئی ہے اور پولیس کی تفتیش جاری ہے، ہم چندی گڑھ پولیس کی جانب سے فراہم کی جانے والی مدد کے شکر گزار ہیں'۔

چندی گڑھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کلدیپ سنگھ نے کہا کہ 'مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ٹیمیں علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کا جائزہ لے رہی ہیں، ملزم کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا'۔

نئی دہلی میں 2012 میں ہونے والے بھیانک گینگ ریپ کے بعد بھارت کے ریپ کے قوانین کو تبدیل کیا گیا تھا لیکن جرائم کی تعداد میں اس کے باوجود بدستور اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور 2020 میں 28 ہزار سے زائد ریپ کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

پولیس پر عرصہ دراز سے الزام عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ وہ پرتشدد جرائم کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کررہی اور ریپ کے مقدمات عدالت میں لانے میں ناکام رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں