ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں 'ہراساں' کیے جانے پر کام روک دیا

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2020
بھارتی شہر بنگلور میں بنا ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دفتر - فوٹو:اے ایف پی
بھارتی شہر بنگلور میں بنا ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دفتر - فوٹو:اے ایف پی

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں اپنا کام روک رہے ہیں کیونکہ حکومت نے حقوق کی پامالی کے بارے میں بولنے پر ان کے خلاف تازہ کارروائی میں ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'تنظیم کو بھارت میں اپنے عملے، اپنی جاری مہم اور تحقیقی کاموں کو روکنے پر مجبور کیا گیا ہے'۔

مزید پڑھیں: ایمنسٹی کا بھارت سے گرفتار حاملہ اسکالر کی رہائی کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بھارتی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی تنظیموں کے خلاف مسلسل جاری الزام تراشی میں نئی پیش رفت ہے جو بغیر کچھ معلوم کیے اور کسی مقصد کے ساتھ ایک الزام ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے بینک اکاؤنٹس کو 10 ستمبر کو منجمد کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام بحال کرنے کا مطالبہ

ایمنسٹی نے کہا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور دہلی میں ہونے والے فسادات کو اجاگر کیا ہے اور حکومت کی جانب سے ان کو اس کی سزا دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس معاملے پر حکومتی نمائندوں کی رائے کے لیے متعدد درخواستوں پر فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر 2019 سے مظاہرے کیے جا رہے تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورہ بھارت کے دوران 24 فروری کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اچانک یہ مظاہرے مذہبی فسادات کی شکل اختیار کر گئے تھے۔

مذہبی فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ہزاروں افراد نے نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کیا جہاں ان پر اچانک انتہا پسند اور شرپسند افراد نے حملہ کردیا جس کی وجہ سے مظاہرے مذہبی فسادات میں تبدیل ہوگئے۔

ان فسادات کے دوران کم از کم 53 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جبکہ دہلی میں مسلمانوں کی آبادی کو بڑی تعداد میں نشانہ گیا تھا۔

اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپکہا کہ بھارت کے دارالحکومت میں رواں برس کے اوائل میں متنازع قانون کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج کے دوران فسادات میں دہلی پولیس انسانی حقوق کی سنگین خلاف پامالی کی مرتکب ہوئی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دہلی پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا اور انہیں گرفتار کیا جبکہ ہندو حملہ آوروں کا ساتھ دیا۔

اس کے علاوہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھی بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مذمت کی جاتی ہے۔

جون کے مہینے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 سالہ بچے کے ساتھ سفر کرنے والے بزرگ جاں بحق ہوگئے تھے جس کے بعد وادی میں شدید احتجاج بھی دیکھا گیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارت میں واقع دفتر کی جانب سے بھارتی فورسز کی اس کارروائی کی مذمت کی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک نابالغ بچے کی شناخت ظاہر کرکے قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ 'یہ اقدام کسی بھی کارروائی کے لیے بچوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی بھی ہے، حکومتیں بچوں کے حقوق کے کنونشن کے تحت اس پر عمل درآمد کی پابند ہیں اور بھارت ایک ریاست کے طور پر اس کا فریق ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں