پی ڈی ایم سربراہان نے حکومت مخالف ایجنڈا اگلے اجلاس تک مؤخر کردیا

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2021
پی ڈی ایم نے ایجنڈے پر غور کے لیے 18 اکتوبر کو دوبارہ ملنے کا فیصلہ کیا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
پی ڈی ایم نے ایجنڈے پر غور کے لیے 18 اکتوبر کو دوبارہ ملنے کا فیصلہ کیا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک کے انتقال پر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ سمیت ایجنڈے پر غور کے لیے اجلاس مؤخر کردیا۔

پی ڈی ایم نے ایجنڈے پر غور کے لیے 18 اکتوبر کو دوبارہ ملنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت اتحادیوں کے اجلاس میں اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے شرکا نے ملک کے جوہری پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا۔

حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا فیصل آباد میں عوامی جلسہ 16 اکتوبر کو شیڈول کے مطابق ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک اس وقت داخلی اور خارجی سنگین خطرات سے دوچار ہے، پی ڈی ایم

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سربراہان کا اگلا اجلاس اسلام آباد کے اسی مقام پر 18 اکتوبر کو ہوگا جس میں مؤخر ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

اجلاس کے ایجنڈے میں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں اور آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال سمیت حکومت کی مجوزہ انتخابی اصلاحات کے تناظر میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال شامل تھا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے موجودہ چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی مدت میں توسیع کے لیے حالیہ دنوں نافذ کردہ متنازع آرڈیننس پر غور بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھا۔

اس کے علاوہ پی ڈی ایم سربراہان کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ سے قبل نومبر اور دسمبر میں ملک کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف جلسوں کے شیڈول کی منظوری بھی دینی تھی۔

بعد ازاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حالیہ جاری کردہ نیب آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’شخصی قانون‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف پی ڈی ایم میں اختلافات دور کرنے کیلئے متحرک

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت من پسند افراد کو نوازنے کے لیے ’غیر ضروری قانون سازی‘ کر رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مجوزہ انتخابی اصلاحات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے سوال کیا کہ وہ حکومت، جو خود مبینہ دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی ہے وہ کیسے انتخابی اصلاحات پر بات کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جو حکومت دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی ہے وہ ہمیں انتخابی اصلاحات کی تجویز دے رہی ہے، یہ قیامت کی نشانی ہو سکتی ہے، اس میں اتنی ہمت کہاں سے آئی؟‘

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ موجودہ ’ناجائز حکومت‘ عوام اور ملک کے لیے کچھ بھی بہتر کرنے میں ناکام رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں