کورونا کی قسم ڈیلٹا بچوں کو زیادہ بیمار کرنے کا باعث نہیں، تحقیق

12 اکتوبر 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا سے بچوں کے بیمار ہونے کا امکان دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتا ہے مگر سنگین بیماری کا خطرہ نہیں ہوتا۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کنگز کالج لندن کی تحقیق میں 5 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں کورونا کی مختلف لہروں کے دوران کووڈ 19 کی علامات والی بیماری کی شدت کا موازنہ کیا گیا۔

تحقیق میں دسمبر 2020 (جب برطانیہ میں کورونا کی قسم ایلفا کا غلبہ تھا) اور جولائی 2021 (جب ڈیلٹا کا غلبہ تھا) کے دوران بیمار ہونے والے بچوں میں بیماری کی شدت کا موازنہ کیا گیا۔

محققین نے یہ بھی جائزہ لیا کہ دونوں اقسام سے متاثر بچوں کی علامات میں کیا فرق تھا، علامات کا دورانیہ کتنا طویل تھا اور ان کی شدت کتنی تھی۔

انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ کتنے بچوں کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا اور کتنے بچے 28 دن بعد بھی بدستور بیمار تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی قسم ایلفا سے 5 سے 11 سال کی عمر کے 276 جبکہ 12 سے 17 سال کی عمر کے 418 بچے کووڈ سے متاثر ہوئے۔

اسی طرح 5 سے 11 سال کی عمر کے 227 جبکہ 12 سے 17 سال کی عمر کے 479 بچے کورونا کی قسم ڈیلٹا سے بیمار ہوئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ایلفا یا ڈیلٹا سے بیمار بچوں میں بیماری لگ بھگ ایک جیسی تھی۔

دونوں اقسام سے متاثر ہونے والے اکثر بچے ایک ہفتے سے بھی کم وقت (اوسطاً 5 دن) میں بیماری کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔

5 سے 11 سال کی عمر کے بچے 4 دن جبکہ زیادہ عمر کے بچے 6 دن تک کووڈ 19 سے صحتیاب ہوگئے۔

مجموعی طور پر 5 چھوٹے اور 22 زیادہ عمر کے بچوں کو صحتیابی کے لیے 28 دن سے زیادہ وقت لگا، مگر زیادہ طویل دورانیے تک بیماری کا سامنا کرنے والے بچوں کو نئی علامات کا سامنا نہیں ہوا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دونوں اقسام سے متاثر ہونے والے چھوٹے بچوں میں علامات ملتی جلتی تھی جن میں ناک بہنا، سردرد اور تھکاوٹ قابل ذکر تھے۔

ایلفا سے متاثر زیادہ عمر کے بچوں میں سردرد، تھکاوٹ اور ناک بہنے جیسی علامات کا سامنا ہونے امکان زیادہ تھا جبکہ ڈیلٹا سے بیمار ہونے والے 11 سے 17 سال کے بچوں نے سردرد، گلے کی سوجن اور تھکاوٹ کو زیادہ رپورٹ کیا۔

تحقیق کے مطابق بچوں میں کورونا کی دونوں اقسام کی 7 علامات ایک جیسی تھیں جن میں سردرد، تھکاوٹ، بخار، سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی، چھینکیں، ناک بہنا اور گلے کی سوجن شامل ہیں۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایلفا کے مقابلے میں ڈیلٹا سے بیمار بچوں میں جو علامات زیادہ عام تھیں ان میں بخار، سر چکرانا، ٹھنڈ لگنا یا کپکپی، آنکھوں کی سوجن اور آواز بدلنا قابل ذکر تھے۔

دونوں اقسام سے بیمار ہونے والے بہت کم بچوں کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔

ایلفا سے بیمار ہونے والے چھوٹی عمر کے بچوں میں یہ شرح 2.2 فیصد جبکہ زیادہ عمر کے بچوں میں یہ شرح 1.9 فیصد رہی۔

ڈیلٹا سے متثر چھوٹے بچوں میں یہ شرح 3.5 فیصد اور زیادہ عمر کے 1.7 فیصد بچوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور medRxiv پر جاری کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں