’طالبان کے غیرپیشہ ورانہ رویے‘ کے باعث پی آئی اے کا کابل کیلئے فلائٹ آپریشن معطل

پی آئی اے حکام کے مطابق افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن اگلے احکامات تک معطل رہے گا—فائل فوٹو: اے پی پی
پی آئی اے حکام کے مطابق افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن اگلے احکامات تک معطل رہے گا—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے طالبان حکام کے ’غیر پیشہ ورانہ رویے‘ کے باعث کابل کے لیے فلائٹ آپریشن معطل کر دیا ہے جبکہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے معاملے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے بتایا کہ ہماری پروازوں کو اکثر کابل ایوی ایشن حکام کے غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے غیر ضروری تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالات سازگار ہونے تک فلائٹ آپریشن معطل رہے گا۔

مزید پڑھیں: سقوطِ کابل کے بعد پی آئی اے کی افغانستان کیلئے پہلی چارٹرڈ کمرشل پرواز

ایک علیحدہ بیان میں ترجمان نے باور کرایا کہ پی آئی اے نے مشکل حالات کے باوجود کابل کے اندر اور باہر پروازیں جاری رکھی تھیں حالانکہ دوسرے ممالک اور پروازوں نے اپنا آپریشن بند کر دیا تھا۔

وہ اگست میں طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے انخلا کے عمل میں پی آئی اے کے کردار کا حوالہ دے رہے تھے جس میں افغان دارالحکومت میں پھنسے ہوئے ہزاروں لوگوں کا پی آئی اے نے پروازوں کے ذریعے انخلا یقینی بنایا۔

پی آئی اے کے ترجمان نے کہا تھا کہ افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے بعد پی آئی اے نے تقریباً 3 ہزار افراد کا انخلا یقینی بنایا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کے کپتانوں اور عملے نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر انخلا کا عمل جاری رکھا تھا۔

پی آئی اے نے مزید کہا کہ فلائٹ آپریشن مالی طور پر زیادہ منافع بخش نہیں تھا اور یہ پروازیں صرف انسانی بنیادوں پر چلائی جا رہی تھیں۔

عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ ہم انشورنس پریمیئم کے طور پر 4لاکھ ڈالر سے زیادہ ادا کریں گے جو صرف اس صورت میں ممکن ہو سکتا ہے جب 300 مسافر دستیاب ہوں۔

کرایہ 15 اگست سے پہلے والی سطح پر لائیں، افغان سول ایوی ایشن

اس سے قبل طالبان کی حکومت نے پی آئی اے اور افغان کام ایئر کو عوام کی سہولت کے لیے کابل-اسلام آباد کرایہ کم کرنے کا مطالبہ کیا۔

دونوں ایئرلائنز نے ابھی تک تجارتی پروازیں شروع نہیں کیں اور زیادہ کرایوں پر چارٹر پروازیں چلائی ہیں۔

افغانستان کی ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں پی آئی اے اور کام ایئر سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کابل-اسلام آباد فضائی کرایہ 15 اگست سے پہلے والی سطح پر لے جائیں۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے فارسی اور دری زبان میں مراسلہ جاری کیا جو افغان ایوی ایشن وزارت اور آفیشل فیس بک پر پوسٹ کیا گیا۔

مراسلے میں دھمکی دی گئی کہ کرایہ کم نہ ہونے کی صورت میں پی آئی اے اور افغان ائیر لائن کی کابل فلائٹس پر پابندی لگا دی جائے گی۔

علاوہ ازیں مراسلے میں مسافروں کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ اگر کرایے میں کمی نہیں ہوئی تو متعلقہ وزارت سے رابطہ کریں۔

کابل اسلام آباد کے کرایے سے متعلق اسلام آباد کی ایک خاتون صحافی نے بتایا کہ وہ گزشتہ روز افغانستان سے پاکستان پہنچی ہیں اور انہوں نے جانے اور واپس آنے کے لیے مجموعی طور پر 2700 ڈالر ادا کیے ہیں۔

اسلام آباد میں ایئر لائن آفس کے مطابق کام ایئر ریٹرن ٹکٹ کے 2 لاکھ روپے وصول کررہی ہے۔

مزیدپڑھیں: 'پی آئی اے نے افغان انخلا کے دوران سب سے ذیادہ مدد کی'

پی آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ انشورنس کی قیمت بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ کرایہ وصول کرنے پر مجبور ہیں۔

کام ایئر لائن نے 9 اکتوبر کو پاکستان کے لیے پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن 13 اکتوبر سے دوبارہ آپریشن شروع کردیا۔

کام ایئر لائن کی جانب سے مسافروں کو بروقت آگاہ نہ کرسکیں کے باعث کئی مسافر فلائٹ سے محروم ہوگئے تھے۔

کام ایئر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کی اجازت سے انکار کے بعد پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

طالبان کا رویہ جارحانہ ہے، ترجمان پی آئی اے

ادھر برطانوی خبر رساں ادارے انڈیپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے افغانستان کے لیے پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی وجہ ’طالبان کا جارحانہ رویہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’طالبان کا رویہ اس قدر جارحانہ ہے کہ ایک دن کابل میں مینیجر آپریشن کو بندوق کی نوک پر بٹھا لیا اور روزانہ کی بنیاد پر نئی پالیسی متعارف کرادیتے ہیں جو پی آئی اے کے آپریشنز میں رکاوٹ بن رہی تھیں‘۔

ترجمان پی آئی اے نے حالیہ واقعہ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ’فلائٹ کے لیے جیسے ہی چیک ان کھولا گیا تو طالبان نے احکامات جاری کردیے کہ آدھے سے زیادہ لوگوں کو نہیں لے جایا جاسکتا‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’طالبان کے طرز عمل سے آدھی فلائٹ خالی لانی پڑی جس سے ادارے کو نقصان ہوا جبکہ افغانستان کے لیے بڑھتی ہوئی انشورنس کاسٹ کو آدھی فلائٹ سے پورا کرنا مشکل ہے‘۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ ’ان ہی وجوہات کی بنا پر پی آئی اے نے فیصلہ کیا کہ وہ فی الحال افغانستان کے لیے اپنے فلائٹ آپریشنز معطل کر دے‘۔

طالبان پی آئی اے کے دعوے کی تحقیقات کریں گے، ترجمان

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ حکومت ان رپورٹس کی تحقیقات کرے گی جس میں پی آئی اے نے کابل ایئرپورٹ پر طالبان عہدیداروں کی جانب سے مسافروں اور عہدیداروں کے جارحانہ رویے اپنانے کے دعوے کیے گئے تھے۔

ذبیح اللہ مجاہد کی جانب یہ بیان پی آئی اے کے ترجمان کے کابل کے لیے پروازیں معطل کرنے کے اعلان کے بعد سامنا آیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کو آڈیو پیغام میں طالبان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات اور ترجمان ذبیح اللہ نے کہا کہ ‘ہم سختی سے پیش آنے کی رپورٹس کی تحقیقات کرکے اس کو درست کردیں گے، تمام کمپنیاں اور کاروبار ہمارے لیے بہت اہم ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پاکستان کے کاروبار کے لیے مثبت رویہ اپنایا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکام نے پی آئی اے اور افغانستان کی کام ایئر پر زور دیا تھا کہ کابل سے اسلام آباد کے لیے کرایہ کم کرکے طالبان سے پہلی حکومت کے برابر کردیا جائے۔

پی آئی اے کے ترجمان نے کرایوں میں کمی کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ طیاروں کی انشورنس پریمیم بہت زیادہ ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے کابل کے لیے پروازیں انسانی بنیاد اور دوستانہ اداروں کی درخواست پر شروع کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں