ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا فیصلہ اعتماد کی فضا میں ہوگا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سول ملٹری تعلقات اتنے اچھے کبھی نہیں رہے جتنے آج ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سول ملٹری تعلقات اتنے اچھے کبھی نہیں رہے جتنے آج ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی تعیناتی کے معاملات طے پاچکے ہیں اور فیصلہ اعتماد کی فضا میں ہوگا۔

وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کو افغانستان کی صورت حال پر اعتماد میں لیا، پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس وقت افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، انسانی جذبے کے تحت امداد جاری رکھنی چاہیے، ہم نے دنیا سے بھی اپیل کی ہے اور ہم نے پاکستان کے اندر سے اقدامات کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر سے قبل ملاقات ایک عمومی روایت ہے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغانستان کے لیے ویزا آسان کیا ہے، تجارت کو بھی بڑھایا ہے اور افغانستان میں ہم اپنے بھائیوں کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا بھی افغانستان کو اکیلا نہ چھوڑے کیونکہ دنیا اکیلا چھوڑتی ہے تو اس کے نتیجے میں وہاں عدم استحکام ہوتا ہے تو دہشت گرد اپنی جگہ بنالیں گے، اس سے دنیا اور پاکستان کو اس صورت حال سے شدید نقصان پہنچے گا۔

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اس وقت ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے حوالے سے جو معاملہ چل رہا ہے اس پر بڑے بھرپور طریقے سے یہ بات کہی کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کے بہت ہی خوشگوار اور قریبی تعلقات ہیں اور جو بھی نکتہ نظر ہوتا ہے وہ ہم بیٹھ کر آپس میں بات چیت سے طے کرتے ہیں اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مسئلے پر صورت حال یہی رہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بہت طویل عرصے سے میں دیکھ رہا ہوں پاکستان میں سول اور ملٹری تعلقات کبھی بھی تاریخ میں اتنے اچھے نہیں تھے جتنے اس وقت ہیں، فوج کا وقار پورے پاکستان کو عزیر ہے اور اسی جذبے کو برقرار رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملات مکمل طور پر طے پاچکے ہیں، عمل شروع ہے اور تعیناتی جلدی ہوگی، اس پر سول اور ملٹری دونوں فریق آن بورڈ ہیں اور اعتماد کی فضا میں یہ فیصلہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا نوٹیفکیشن اب تک جاری نہ ہوسکا، بحران برقرار

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگلا معاملہ مہنگائی کا تھا، جس طرح پاکستان میں مہنگائی کا تذکرہ ہے اس پر وزیراعظم نے بات کی اور کہا کہ مہنگائی کی بنیادی وجہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہے، پیٹرول کی قیمت 40 ڈالر تھی جو اب 80 ڈالر سے بھی بڑھ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے معاملے سے نمٹنے کے لیے ایک نئی معاشی پالیسی تیار کی ہے، نومبر میں 3 بڑے پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں، جس میں صحت کارڈ، کسان کارڈ اور احساس کارڈ کا معاملہ شامل ہے، صحت کارڈ کی اب پنجاب کی باری ہے، کسی بھی جماعت، کسی بھی رنگ نسل سے بالا تر ہو کو شناختی کارڈ کی بنیاد پر پنجاب میں ہر خاندان کو ساڑھے 7 لاکھ روپے تک میڈیکل انشورنس دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے رحمت للعالمین اتھارٹی کے حوالے سے اراکین کو بتایا اور پی ٹی آئی کے اراکین کو ہدایت کی ہے کہ ربیع الاول کو اس طرح منایا جائے جیسے اس سے پہلے کبھی نہیں منایا گیا ہو اور اس سلسلے میں منگل کو ایوان صدر اور کنونشن سینٹر میں دو بڑی تقریبات ہوں گی۔

مزید پڑھیں: نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کیلئے وزیر اعظم، آرمی چیف کے درمیان مشاورت مکمل ہوگئی، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کنونش سینٹر میں ایک بڑے مذہبی اجتماع سے خطاب کریں گے اور 12 ربیع الاول کے دن پر جو جشن کا موقع ہے اس کو پوری پاکستانی قوم بھرپور انداز میں منائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ معاملات ٹھیک ہیں، شیخ رشید

علاوہ ازیں پارلیمنٹ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بنیادی طور پر وزیراعظم نے افغانستان کے حوالے سے بریفنگ دی ہے، افغانستان میں حالات کیسے ہیں اور ہمیں کیسے اس پر انتظامات کرنے ہیں۔

مزیدپڑھیے: ‘حکومت اور فوج میں کسی قسم کی غلط فہمی نہیں، فضول سوال مت کریں’

انہوں نے کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی پر بھی بات کی اور موجودہ حالات کے بارے میں کہا کہ سب ٹھیک ہے، ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں، ہماری اور فوج کی اچھی انڈر اسٹینڈنگ ہے، ہم سیاسی طور پر سوچتے ہیں اور ان کا اپنا ایک طریقہ کار ہے لیکن آپس میں تمام معاملات طے ہیں۔

شیخ رشید نے ایک سوال پر کہا کہ یہ مسئلے ہوتے ہیں، وزیراعظم ایک سیاسی سطح پر سوچ رہے تھے، ان کے کچھ سیاسی خیالات تھے دوسری طرف اصولی مسئلے تھے کہ فوج کا ایک طریقہ کار ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن بھی ہوجائے گا اور وزیراعظم نے کہا ہے کہ تمام معاملات ٹھیک ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں