کووڈ 19 کے باعث دنیا بھر میں ٹی بی سے اموات میں اضافہ، ڈبلیو ایچ او

14 اکتوبر 2021
یہ بات عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں سامنے آئی  — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ 19 کی وبا کے دوران طبی سہولیات تک رسائی متاثر ہونے سے عالمی سطح پر تپ دق (ٹی بی) کے کیسز میں ایک دہائی کے دوران پہلی بار اضافہ ہوا ہے۔

یہ بات عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتائی گئی۔

یہ برسوں سے ٹی بی جیسے قابل علاج مرض کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایڈہانوم نے ایک بیان میں بتایا کہ اس قدیم مگر قابل علاج اور آسانی سے روکی جانے والی بیماری سے متاثر لاکھوں افراد کے لیے تشخیص، علاج اور نگہداشت کے لیے سرمایہ کاری اور تنوع کی فوری ضرورت ہے۔

ٹی بی کے حوالے سے 2020 کی سالانہ رپورٹ میں عالمی ادارے نے بتایا کہ بیماری کے خاتمے کے لیے پیشرفت کو شدید دھچکا لگا جس کی وجہ ایسے کیسز میں اضافہ ہے جن کی تشخیص اور علاج نہیں ہوا۔

ادارے کے تخمینے کے مطابق 41 لاکھ کے قریب ایسے افراد ہیں جن میں ٹی بی کی تشخیص نہیں ہوئی یا اس کا باضابطہ اعلان نہیں ہوا، یہ تعداد 2019 میں 29 لاکھ تھی۔

کووڈ 19 کی وبا کے باعث ٹی بی سے متاثر افراد کے لیے صورتحال بدتر ہوئی کیونکہ مختلف ممالک میں ہیلتھ فنڈز کو کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے خرچ کیا گیا اور لوگوں کو لاک ڈاؤن کے باعث طبی سروسز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہوا۔

اسی طرح علاج کے لیے رجوع کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی 21 فیصد کمی آئی۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ رپورٹ سے ہمارے ان خدشات کی تصدیق ہوتی ہے کہ وبا کے دوران لازمی طبی سروسز متاثر ہونے سے ٹی بی کے خلاف برسوں کی پیشرفت متاثر ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹی بی کے باعث 2020 میں 15 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوئے جن میں 2 لاکھ 14 ہزار ایسے تھے جو ایچ آئی وی سے بھی متاثر تھے۔

2019 میں ٹی بی سے 12 لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ٹی بی سے اموات کی شرح 30 ممالک میں بڑھی جہاں پہلے ہی اس بیماری کا بوجھ کافی زیادہ ہے۔

کووڈ 19 کے بعد ٹی بی دوسری بڑی جان لیوا متعدی بیماری ہے جو پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔

کووڈ کی طرح ٹی بی بھی ایک سے دوسرے فرد میں کے ذریعے جیسے کھانسی کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔

ٹی بی کے زیادہ تر کیسز 30 ممالک میں سامنے آئے جن میں سے بیشتر ایشیا اور افریقہ کے غریب ممالک ہیں اور 50 فیصد سے زیادہ کیسز بالغ مردوں میں رپورٹ ہوئے، خواتین میں 33 جبکہ بچوں میں 11 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے۔

ڈبلیو ایچ او نے 2030 تک ٹی بی سے ہونے والی اموات 90 فیصد اور کیسز 80 فیصد تک کمی لانے کا ہدف طے کیا ہے مگر نئے اعدادوشمار سے اس کا حصول مشکل نظر آتا ہے۔

رہورٹ کے مطابق 2019 میں ٹی بی کی تشخیص، علاج اور روک تھام کی سروسز کے لیے 5 ارب 80 کروڑ ڈالرز عالمی سطح پر خرچ کیے گئے جبکہ 2020 میں یہ رقم 5 ارب 30 کروڑ ڈالرز رہی۔

خیال رہے کہ ٹی بی سے متاثر ہونے والے 85 فیصد مریض 6 ماہ کے اندر کامیابی سے اس بیماری کو درست ادویات کے ذریعے شکست دے سکتے ہیں جس سے بیماری کے پھیلنے کی بھی روک تھام ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں