بچوں سے کورونا وائرس آگے بہت آسانی پھیل سکتا ہے، تحقیق

14 اکتوبر 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

بچے کووڈ 19 سے زیادہ بیمار نہیں ہوتے مگر وہ اس بیماری کو آگے بالغ افراد کی طرح ہی پھیلا سکتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل، برگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل اور ریگن انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں سابقہ نتائج کی تصدیق کی گئی کہ نومولود بچے، چھوٹے اور بڑے بچوں کے نظام تنفس میں کورونا وائرس کی تعداد بالغ افراد جتنی ہی ہوتی ہے اور ان کے جسموں میں اسی شرح سے وائرس کی نقول بنتی ہیں۔

اس تحقیق میں میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل یا ارجنٹ کیئر کلینکس میں 2 ہفتے سے 21 سال کی عمر کے 110 بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر عمر کے بچوں میں چاہے ان میں بیماری کی علامات موجود ہوں یا نہ ہوں، وائرل لوڈ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق یہ سوال پہلے سے موجود تھا کہ بچوں میں زیادہ وائرل لوڈ اور زندہ وائرس کے درمیان تعلق موجود ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اب ٹھوس جواب دینے کے قابل ہوگئے ہیں کہ یہ زیادہ وائرل لوڈ متعدی ہوتا ہے یعنی بچے بہت آسانی سے کووڈ 19 کو اپنے ارگرد پھیلا سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ بچوں میں زیادہ وائرل لوڈ اور بیماری کی شدت میں کوئی تعلق نہیں ہوتا، مگر بچے اس وائرس کو جسم میں لے کر پھر سکتے ہیں اور دیگر افراد کو متاثر کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبعلم اور اساتذہ اب اسکول لوٹ رہے ہیں مگر اب بھی بچوں میں کووڈ 19 کے اثرات کے حوالے سے متعدد سوالات کے جوابات تلاش کرنا باقی ہے، جیسے بیشتر بچوں میں بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں یا معمولی علامات کا سامنا ہوتا ہے، جس سے یہ غلط خیال پیدا ہوا کہ بچوں سے اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کووڈ 19 سے متاثر بچوں میں کورونا وائرس کے وائرل فیچرز کی جانچ پڑتال سے زیادہ بہتر پالیسیوں کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔

تحقیق کے مطابق کوورنا کی نئی اقسام ابھرنے سے متاثرہ بچے نئی اقسام بننے کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ وہ موجودہ اقسام کو پھیلانے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 سے متاثر بچے چاہے ان میں علامات ظاہر نہ بھی ہوں، اسے آگے پھیلا سکتے ہیں اور کورونا کی اقسام کو ذخیرہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وائرس کی اقسام میں بیماری کی شدت اور ویکسینز کی افادیت متاثر کرنے کی صلاحیت ہوسکتی ہے جیسا ہم نے ڈیلٹا قسم میں دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے بچوں میں فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت کا اعادہ ہوتا ہے جبکہ دیگر احتیاطی تدابیر نہ صرف بالغ افراد بلکہ بچوں کے تحفظ کے لیے بھی ضروری ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں