وزیراعظم عمران خان نے کاشت کاروں کیلئے ’کسان پورٹل‘ کا اجرا کردیا

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2021
وزیراعظم عمران خان— فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل کے تحت کاشتکاروں کی شکایات اور مسائل کے حل کے لیے مخصوص ’کسان پورٹل‘ کا اجرا کردیا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اس سے پہلے پاکستان سٹیزن پورٹل میں کسانوں کے مسائل کے ازالے کے لیے کوئی مخصوص کیٹیگری نہیں تھی جس کی وجہ سے ان کے مسائل متعلقہ اداروں تک داد رسائی کے لیے نہیں پہنچ پا رہے تھے۔

لہٰذا یہ پورٹل وزیر اعظم کے زرعی ترقی کے لیے متعین اہداف کے مطابق کسانوں کی امداد اور ان کے مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل ممکن بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔

بیان کے مطابق کسان پورٹل کے تحت وفاق اور صوبائی سطح پر متعلقہ اداروں میں مجموعی 123 ڈیش بورڈ قائم کر دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہمیں معلوم ہے مہنگائی کی وجہ سے لوگ تکلیف میں ہیں، وزیراعظم

اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے محنت کش طبقے میں کسان اور مزدور شامل ہیں جو ہر وقت محنت کرتے اور اللہ سے موسمی حالات ٹھیک رہنے کی دعا کرتے ہیں، ان کی مدد کرنا اللہ کو خوش کرنا ہے کیوں کہ وہ خاص طور پر محنت کش اور کمزور طبقے کی آواز سنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 90 فیصد سے زائد چھوٹے کسان ہیں جنہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی آواز ہی طاقت کے ایوانوں تک نہیں پہنچ پاتی، شہروں میں پھر بھی لوگوں کی آواز ہوتی ہے لیکن دیہات میں اس کی آواز کوئی نہیں سنتا اس لیے وہ چپ کر کے ظلم سہتا رہتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے انصاف کی تحریک چلائی، انصاف کمزور کو چاہیے ہوتا ہے، طاقتور تو چاہتا ہے کہ میں قانون سے بالاتر رہوں مجھے این آر او مل جائے، چھوٹا آدمی انصاف کی تلاش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ہماری کوشش تھی کہ ہم کس طرح چھوٹے کسان کو اوپر اٹھائیں، اس کی کیسے مدد کریں اس سے ملک کا بھی فائدہ ہے کیوں کہ جب چھوٹا کسان خوشحال ہوتا ہے تو وہ بیرونِ ملک تو پیسہ نہیں لے کر جائے گا لندن میں فلیٹ نہیں خریدے گا وہ اپنی زمین پر ہی پیسہ لگائے گا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جتنا ہم کسان کو خوشحال کرتے جائیں گے ملک کی خوشحالی بڑھتی جاتی ہے اور چھوٹے کسان کی مدد کرنا زیادہ ضروری اس لیے ہے کہ ساری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ وہ چھوٹے کسانوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے ہم نے اسے اوپر اٹھانے کی منصوبہ بندی کی۔

مزید پڑھیں: کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے ووٹنگ مشین کی مخالفت کررہے ہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ جتنا کسان خوشحال ہو گا ملکی خوشحالی بھی بڑھے گی، چھوٹے کسانوں کو بڑے کسانوں کی نسبت مارکیٹ سے مصنوعات مہنگی ملتی ہیں لیکن اپنی پیداوار کا معاوضہ کم ملتا ہے اور اسے اپنی پیداوار سستی بیچنا پڑتی ہے، اسی طرح چھوٹے کسان کو قرضوں پر بھی بہت زیادہ سود ادا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو شوگر ملوں سے ان کی فصل کا پورا معاوضہ نہیں ملتا تھا اور کٹوتی بھی کر لی جاتی تھی، ہم نے یہ فیصلہ کیا تھاکہ جب حکومت آئے گی تو کسانوں کو ان کی فصل کی پوری قیمت دلائیں گے، اب جب کسانوں کی آمدنی بڑھی ہے تو ان کی پیداوار بھی بڑھ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سوچا تھا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو کسان کو اس کی پیداوار کی زیادہ قیمت دلوانی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب تک تحقیق نہیں کریں گے اور بیجوں پر تحقیق نہیں ہو تی تو پیداوار کیسے بڑھے گی، پہلے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بہت تحقیق ہوتی تھی اور اس کا بڑا معیار تھا۔ جیسے جیسے تحقیق پر فنڈز خرچ کرنا کم کیے گئے تو تحقیق ختم ہی ہو کر رہ گئی، دنیا میں جو ممالک تحقیق پر اخراجات کرتے ہیں ان کی پیداوار ہم سے بہت زیادہ ہے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنےکی صلاحیت بہت کم ہے، اس پر بھی کبھی توجہ نہیں دی گئی، پانی کی دستیابی بڑھا کر فصلوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وافر زمین موجودہے جس کو ابھی تک قابل کاشت نہیں بنایا جا سکا، بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اگائی جانے والی کپاس کا معیار بہت اعلیٰ ہے، پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنی پیداوار نہیں بڑھا سکے، اب 50 سال کے بعد 10 ڈیم بنائے جا رہے ہیں جس سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھے گی تو زراعت کے لیے پانی کی دستیابی بڑھے گی اور سیلاب کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں 5 سالہ انتخابات کی وجہ سے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں ہوئی، وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کو قرضوں کی فراہمی پر توجہ دی جا رہی ہے، کسان کارڈ سے چھوٹے کسانوں کو براہ راست سبسڈی ملے گی، جس سے کھاد، کیڑے مار ادویات اور دیگر مصنوعات سستی ملیں گی اس کے علاوہ کسی آفت میں بھی ان کی مدد کی جائے گی، فصلوں کے حوالے سے کسانوں کے لیے انشورنس ایک بہت اچھی اسکیم ہے اس سے بینک بھی ان کے لیے قرضے بڑھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہم نے پوری کوشش کرنی ہے کہ باہر سے جو چیزیں منگوائی جاتی ہیں اس کے بجائے مقامی سطح پر ان کی پیداوار کرنی ہے، کسانوں کی ٹریننگ کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے اپنا دماغ استعمال کرنا ہے، ہم اسی طرح چلتے آرہے تھے جیسے موئن جو دڑو میں ہوتا آرہا ہے لیکن اب ہمیں نئی ٹیکنالوجی لے کر آنی ہے، جس طرح ہماری آبادی بڑھ رہی ہے اسی طرح پیداوار بڑھانی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ کسان پورٹل چھوٹے کسانوں کی آواز بنے گا، جو بھی کسان پورٹل پر رجوع کرے گا اس کی شکایات براہ راست چیف سیکریٹری تک پہنچنے گی اور اسے پانی کی دستیابی اور دیگر مسائل حل کیے جائیں گے اور اس چیز کو یقینی بنایاجائے گا کہ کوئی طاقتور اس پر ظلم نہ کرے کیونکہ چھوٹے کسانوں پر جھوٹے کیسز بھی بنا دیے جاتے ہیں،

تبصرے (0) بند ہیں