چین نے کورونا وائرس کی تحقیقات میں 'ردوبدل' کے خلاف خبردار کر دیا

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2021
ژاؤ لیجیان کا کہنا تھا کہ چین عالمی سائنسی ٹریسنگ میں تعاون کرے گا— فائل فوٹو: اے پی
ژاؤ لیجیان کا کہنا تھا کہ چین عالمی سائنسی ٹریسنگ میں تعاون کرے گا— فائل فوٹو: اے پی

چینی وزارت خارجہ نے کورونا وائرس کے ارتقا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کی تجدید شدہ تحقیقات کو ممکنہ سیاسی ہیراپھیری قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ عالمی تنظیم کی کوششوں میں اس کی حمایت کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے وائرس کے آغاز کی تحقیق کے لیے اقدامات پر مشتمل 25 ماہرین کی تجویز کردہ فہرست جاری کی، چین تک پہنچنے کی ان کی اولین کوششیں حملوں کا شکار ہوئی تھیں، عالمی وبا کا پہلا کیس 2019 میں چین میں سامنے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کہاں سے آیا، سائنسدانوں نے ممکنہ جواب جان لیا

بیجنگ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے فروری میں ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے دورے کے دوران اعداد و شمار روکے اور اس کے بعد مزید تحقیقات کی مزاحمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور دیگر معاملے کو سیاسی بنا رہے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان کا کہنا تھا کہ چین عالمی سائنسی ٹریسنگ میں تعاون کرتے ہوئے شرکت کرے گا اور کسی بھی قسم کی سیاسی سازش کی مخالفت کرے گا۔

ژاؤ نے معمول کی بریفنگ میں رپورٹرز کو بتایا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ ڈبلیو ایچ او سیکریٹریٹ اور ماہرین کے گروپ سمیت تمام متعلقہ فریقین متاثر کن انداز میں مقاصد اور ذمہ دارانہ سائنسی رویے برقرار رکھیں گی'۔

یہ بھی پڑھیں: نیا کورونا وائرس لیبارٹری سے نہیں کسی جانور سے پھیلا، عالمی ادارہ صحت

اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کے ماہرین میں متعدد ان کی حقیقی ٹیم کے اراکین شامل تھے جو کورونا وائرس کے ارتقا کی تحقیقات کے لیے چین کے مرکزی شہر ووہان گئے تھے۔

ڈبلیو ایچ او کی سربراہی میں تشکیل دی گئی حقیقی ٹیم کی تفتیش بے نتیجہ رہی تھی اور ماہرین کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی جس کے مطابق کوئی امکان نہیں تھا کہ کورونا وائرس ووہان کی لیباٹری سے لیک ہوا۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے بعد ازاں تسلیم کیا تھا کہ لیبارٹری والا نظریہ مسترد کرنا قبل از وقت ہوگا۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس کی نئی اقسام ویکسینز کی افادیت میں کمی کا باعث قرار

بیجنگ نے ٹھوس شواہد فراہم کیے بغیر بارہا امریکی فوجی لیبارٹریز کے اندر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور چین میں وائرس کی تشکیل کے حوالے سے سوالوں کو مسترد کردیا تھا۔

چین کی جانب سے مقامی سطح پر بڑھتے ہوئے کیسز کو ماسک پہننے، قرنطینہ اور برقی ٹریسنگ کے ذریعے بڑی حد تک روکا تھا اور ساتھ لاک ڈاؤن، عوامی ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے سمیت دیگر سخت اقدامات بھی کئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں