لاہور کی سیشن عدالت نے 7 سالہ بچی کے ریپ میں ملوث شخص منشاد کو جرم ثابت ہونے پر 25 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

ایڈیشنل سیشن جج محمد یاسین موہل نے زیادتی کیس کا فیصلہ سنایا اور کہا کہ جرم ثابت ہونے پر مجرم منشاد کو عمر قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس کے مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی

پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت نے مقدمے میں 13 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے۔

انہوں نے کہا کہ مدعی اپنی اہلیہ کے ساتھ شادی پر گئے تھے اور اس دوران ملزم بچی کو گھر میں اکیلے پاکر گھس گیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔

عدالت سے سزا پانے والے منشاد کے خلاف معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ 14 مارچ 2018 کو لاہور کے تھانہ شاہدرہ ٹاؤن میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 376 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ چند برسوں میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور عوام کے شدید احتجاج کے بعد قوانین بھی بنائے گئے اور ایسے مجرمان کو سخت سزائیں بھی دی گئیں۔

یاد رہے کہ رواں برس 20 مارچ کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے زیادتی کیس کے دونوں مجرمان کو سزائے موت سنادی تھی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل لاہور میں موٹروے زیادتی کیس کا فیصلہ سنایا تھا اور دونوں مجرمان عابد ملہی اور شفقت علی کو اغوا کے الزام میں عمر قید، ڈکیتی کا الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس کا ٹرائل مکمل، عدالت 20 مارچ کو فیصلہ سنائے گی

عدالت نے ملزمان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں بحق سرکار ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا تھا۔

ملزمان کے ٹرائل کے دوران 40 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے اور تین رکنی خصوصی پروسکیوشن ٹیم نے جیل میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے تھے۔

ٹرائل کے دوران متاثرہ خاتون نے بھی جیل میں قائم عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان قلم بند کرایا اور ملزمان کی شناخت بھی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں