آئی ایم ایف نے قرض سے متعلق پاکستانی ڈیٹا کی توثیق کی ہے، شوکت ترین

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2021
آئی ایم ایف سے معاملات نمٹانے کے لیے ٹیم کچھ وقت امریکا میں ہی رہے گی، شوکت ترین — فوٹو: پی آئی ڈی
آئی ایم ایف سے معاملات نمٹانے کے لیے ٹیم کچھ وقت امریکا میں ہی رہے گی، شوکت ترین — فوٹو: پی آئی ڈی

واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ امریکی دورے پر آئے پاکستانی ٹیم کے ارکان اگلے ہفتے تک وہیں مقیم رہیں گے، تاکہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ قرض حاصل کرنے کے معاملات کو حل کر سکیں۔

پاکستانی سفارت خانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے بتایا کہ سیکریٹری خزانہ، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے واشنگٹن میں ہی رہیں گے جبکہ وہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نیویارک میں رہیں گے اور وہ مذاکرات میں آن لائن شرکت کریں گے۔

اس سے قبل آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ قرضوں کے استحکام اور ملکی ترقی کے لیے وہ پاکستان کے ساتھ چھٹے مالیاتی پیکج پر کھل کر تعمیری بات چیت کرنے کو تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا

عالمی مالیاتی ادارے نے جولائی 2019 میں اسلام آباد کے لیے اقتصادی اصلاحات پروگرام کی مد میں 6 ارب ڈالر کے ’ایکسیٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی‘ (ای ایف ای) کے 39 ماہ کے پروگرام کی منظوری دی تھی۔

پریس کانفرنس کے دوران شوکت ترین نے بتایا کہ آئندہ چند روز میں عالمی مالیاتی ادارہ اور پاکستان ایک مشترکہ بیان جاری کریں گے، جس میں قرض حاصل کرنے کی سہولت کے آغاز کا اعلان کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ مشترکہ اعلان کے فوری بعد عالمی مالیاتی ادارہ ایک ارب ڈالر کے فنڈز جاری کرے گا۔

شوکت ترین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی، گیس اور ٹیکس کلیکشن کے کچھ اعداد و شمار شیئر کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت آئی ایم ایف کی شرائط مانے یا اگلے انتخابات کی تیاری کرے؟

وفاقی وزیر کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کی جانب سے شیئر کردہ ڈیٹا کی توثیق کی ہے اور وہ اس کا دوبارہ بھی جائزہ لیں گے جب کہ پاکستان نے انہیں کہا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کے جائزے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ حکومت نے رواں سہ ماہی میں ٹیکس کی مد میں 175 ارب روپے اضافی وصول کیے ہیں اور مذکورہ ڈیٹا کو آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حالیہ دور کے دوران انہوں نے امریکی اور ترک وزرا سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر شوکت ترین کے ہمراہ اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کرنٹ خسارے کے حوالے سے بھی بات کی۔


یہ خبر 16 اکتوبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں