میئر لاہور کو 8 ماہ بعد اپنا عہدہ سنبھالنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2021
مبشر جاوید نے بتایا کہ انہوں نے شہر میں ڈینگی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنے دفتر میں ایک اجلاس کیا۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مبشر جاوید نے بتایا کہ انہوں نے شہر میں ڈینگی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنے دفتر میں ایک اجلاس کیا۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: سپریم کورٹ کی جانب سے 25 مارچ کو پنجاب میں مقامی حکومتوں کی بحالی کے حکم کے تقریباً 8 ماہ بعد لاہور کے میئر کرنل (ر) مبشر جاوید کو ہفتہ کے روز اپنا عہدہ سنبھالنے کی اجازت دے دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مختلف بنیادوں پر بحالی کے اعلان کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے منتخب نمائندوں کو اپنے عہدے سنبھالنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: حکومت پنجاب کو بلدیاتی ادارے فعال کرنے کیلئے 20 اکتوبر تک کی مہلت

گزشتہ جمعہ کو عدالت عظمیٰ نے اجلاس اور سابق چیف سیکریٹری کو 20 اکتوبر کو پیش ہونے اور اقتدار کی منتقلی میں تاخیر کی وضاحت کے لیے طلب کیا۔

مبشر جاوید نے بتایا کہ انہوں نے شہر میں ڈینگی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنے دفتر میں ایک اجلاس کیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق وہ ان افسران یا منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کریں گے جو انہیں اپنے دفاتر میں آنے سے روکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فنانس افسر سے مختلف اخراجات کی تفصیلات پیش کرنے کو کہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: محکمہ بلدیات نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کی تجویز پیش کردی

انہوں نے کہا کہ میں مقامی حکومت کے قوانین کے تحت مکمل اور جاری منصوبوں کا ریکارڈ بھی چیک کروں گا۔

مقامی حکومت کے سیکریٹری نورالامین مینگل نے کہا کہ میئر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ان کے دفتر میں آنے کی اجازت دی گئی تھی اور حکومت کی جانب سے کسی نے انہیں نہیں روکا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ (پی ایل جی اے) 2019 کے تحت کونسلوں، ٹاؤن کمیٹیوں اور میونسپل کارپوریشنوں کا حجم کم کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومتِ پنجاب نے بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرکے رائے دہندگان کے حقوق ضبط کیے، سپریم کورٹ

پی ایل جی اے 2019 کے تحت پنجاب حکومت نے 2013 کے ایکٹ میں بتائے گئے 11 کے بجائے 17 میونسپل کارپوریشنز کے علاوہ ایک کے بجائے 9 میٹروپولیٹن کارپوریشنز بنائی تھیں۔

اسی طرح حکومت نے میونسپل کمیٹیوں کی تعداد 182 سے کم کر کے 133 کر دی اور مزید 11 تحصیل کمیٹیاں بنائی ہیں۔

2013 کے ایکٹ میں موجود 35 ڈسٹرکٹ کونسلز کو بھی ختم کر دیا گیا اور 2019 کے ایکٹ نے 136 تحصیل کونسلیں بنائی ہیں۔


یہ خبر 17 اکتوبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں