بین الاقوامی بحران میں پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچا ہے، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2021
وزیر داخلہ نے کہا کہ  اقتدار میں وقت گزرنے کا پتا ہی نہیں لگتا جبکہ اپوزیشن میں وقت نہیں گزرتا—تصویر: ڈان نیوز
وزیر داخلہ نے کہا کہ اقتدار میں وقت گزرنے کا پتا ہی نہیں لگتا جبکہ اپوزیشن میں وقت نہیں گزرتا—تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ اس کے دور میں مہنگائی ہو، بین الاقوامی بحران میں پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچا ہے اور عمران خان کی قیادت میں پابندی لگنے سے بچا ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ ہیں لیکن دنیا کو بھی اس مسئلے میں ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم مہنگائی کے حوالے سے اجلاس کررہے ہیں لیکن دنیا میں مہنگائی کی لہر چلی ہوئی ہے، عمران خان اپنی پوری کوششیں کررہا ہے اور ہمیں اس سال کے اندر اندر اس چیز کو ختم کرنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم مرا ہوا ہاتھی ہے، میں ان سے گزارش کروں گا کہ 15 اگست سے کنویں کے مینڈکوں کی سیاست کا وقت ختم ہوگیا اب گہرے پانیوں میں دنیا کی سیاست ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’چوراہوں پر فوج کو ڈسکس کریں گے تو سیاست میں آپ کے ساتھ دھوبی گھاٹ والا سلوک ہوگا‘

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی ہے لیکن یہ دیکھیں کہ کورونا ہوا، قرضوں کی قسطیں ادا کی گئیں، ملک کے سب سے بڑے چور منہ صاف کر کے وکٹری کا نشان بنا کر دوبارہ آگئے ہیں، اس ملک میں بینک ڈکیت کی ضمانت ہوجاتی ہے لیکن جو فون چوری کرے وہ 6، 6 سال جیلوں میں پڑا رہتا ہے کیوں اس کی ضمانت دینے والا کوئی نہیں ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاپڑ اور دہی بڑے بیچنے والوں کے پاس اربوں روپے نکلتے ہیں، اس قوم کو خیال ہونا چاہیے کہ پاپڑ والا اور دہی بلے والا کے نام سے جنہوں نے یہ سب کیا وہ مہنگائی کے خلاف اپنے آپ کو چیمپیئن بنا کر پیش کررہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن، بلاول بھٹو زرداری یا مریم نواز میں سے کون خطرناک ہے؟ کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں تو ان میں ڈنک ہی نہیں ہے خطرناک کیا ہونا ہے، اس کی رنگ پسٹسن بیٹھے ہیں، پلگوں میں کچرا ہے، کیا کرنا ہے انہوں نے، ضلع کے لحاظ سے جلوس نکالیں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ انتخابات کو 21 ماہ رہ گئے ہیں، آخری 6 سے 7 ماہ نکال دیں تو ایک سال کا سارا مسئلہ ہے، اگر انہوں نے کسی سیاسی گڑھے میں گرنا ہے تو اللہ اس ملک اور قوم کی حالت پر رحم کرے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کا سیاسی مستقبل مرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، شیخ رشید

بلاول بھٹو زرداری کے بیان سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلاول دل کا جانی ہے، وہ کہہ سکتا ہے، اس کو 7 سیاسی خون معاف ہیں۔

ملکی سیاست سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سیاست اسی طرح چلتی ہے، جب ہم اپوزیشن میں تھے ہم بھی یہی کہتے تھے کہ حکومت آج گئی کل گئی، اس ملک کی سیاست ایسی ہی ہے، اپوزیشن کے پاس کوئی نئی سوچ نہیں ہے، 2، 4 ماہ جلسے جلوس کریں گے وقت ختم ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں وقت گزرنے کا پتا ہی نہیں لگتا جبکہ اپوزیشن میں وقت نہیں گزرتا۔

مریم نواز کی جانب سے سیکیورٹی ادارے کے سربراہ کا نام لے کر تنقید کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ مریم نواز نے پاکستان کے اداروں کو جو کچھ کہا ہے اس سے زیادہ غیر ذمہ داری کچھ نہیں ہوگی، وہ خود اپنے لیے گڑھے کھود رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی کا معاملہ ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ پہلی حکومت کو گھر بھیجنے میں بھی ان کا بہت بڑا دخل تھا، ٹی وی پر آنا کوئی کمال نہیں، ان کا جلسہ عمومی قسم کا تھا لیکن چوک چوراہوں میں حساس اداروں کو اس طرح نشانہ بنانا ایک وقت کا ٹی وی شو ہوسکتا ہے لیکن اس کے اثرات دیر پا ہوں گے۔

قبل ازیں نیوز کانفرنس کے آغاز میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں آمد پر ویزے دینے کا سلسلہ معطل کردیا ہے، ویزا آن لائن لیا جاسکے گا اور خیر سگالی طور پر 31 دسمبر تک کے لیے ویزا فیس بھی معاف کررہے ہیں اور 5 سال کا بزنس ویزا بھی جاری کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی بیٹی جو نقشہ فراہم کریں گی ان کی خواہش کے مطابق معروف سائسندان کے مقبرے کی تعمیر ہوگی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ایک ہزار پولیس اہلکاروں کی بھرتی کی اجازت دی ہے کیوں کہ اسلام آباد میں پولیس کی نفری کم ہے جبکہ جمعرات کو ایئر پیٹرولنگ کا افتتاح بھی کرنے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں:حکومت، تحریک طالبان پاکستان کے مابین مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے، شیخ رشید

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عیدمیلاد النبی ﷺ کے موقع پر تمام قیدیوں کی سزاؤں میں 3 ماہ کی تخفیف کی جارہی ہے جن میں وہ قیدی شامل نہیں جو غلط قسم کے کیس میں سزا یافتہ ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی سرحدوں پر آئی بی ایم ایس سسٹم لگایا تھا جسے تمام بارڈرز تک لایا جائے گا تاکہ انگوٹھے سے شناخت کا اندراج ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں