طالبان، لڑکیوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیں، ملالہ کی اپیل

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2021
ملالہ یوسف زئی اور افغان خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے متعدد کارکنوں نے طالبان کو کھلا خط لکھ کر اپیل کی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
ملالہ یوسف زئی اور افغان خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے متعدد کارکنوں نے طالبان کو کھلا خط لکھ کر اپیل کی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے افغانستان کے نئے حکمران طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ لڑکیوں کو اسکول واپس آنے کی اجازت دیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اگست میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کو اقتدار میں آئے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن ابھی تک سیکنڈری اسکول کی طالبات کو کلاسوں میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ اس کے برعکس لڑکوں کے اسکول پر کوئی پابندی نہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: خواتین اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں، مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں، طالبان

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسلامی قوانین کے تحت سیکیورٹی اور لڑکیوں کی علیحدہ کلاسز کی جگہ یقینی بنانے کے بعد لڑکیوں کو اسکول میں واپس آنے کی اجازت دیں گے لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ شاید ایسا نہ ہو سکے۔

ملالہ یوسف زئی اور افغان خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے متعدد کارکنوں نے اتوار کو شائع ایک کھلے خط میں کہا کہ طالبان لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی کو فوری طور پر واپس کریں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول دوبارہ کھولیں۔

ملالہ یوسفزئی یوسف زئی نے مسلمان ممالک کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان پر واضح کریں کہ مذہب لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اب دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد ہے۔

خط لکھنے والوں میں سابقہ امریکی حمایت یافتہ حکومت میں افغان انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کے عہدے پر فائض شہرزاد اکبر کا نام بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول جانے کی اجازت کا جلد اعلان کریں گے، یونیسیف

خط لکھنے والوں نے جی 20 کے عالمی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ افغان بچوں کے تعلیمی منصوبے کے لیے فوری فنڈنگ ​​فراہم کریں اور پیر پر اس خط کے ساتھ پٹیشن پر تقریباً ساڑھے چھ لوگ دستخط کر چکے تھے۔

عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کے یے سرگرم ملالہ یوسفزئی کو 2012 میں پاکستان کی وادی سوات میں اسکول بس میں تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے گولیوں کا نشانہ بنایا تھا۔

اب 24 سال کی ملالہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی کام کررہی ہیں اور ان کی غیرمنافع بخش تنطیم ملالہ فنڈ نے افغانستان میں 20لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں