قیمتوں میں ’رد و بدل‘: شوگر ملز کو سی سی پی کے ارسال کردہ نوٹس معطل

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2021
وکیل نے دلیل دے کہ کمیشن کے چیئرمین کا عمل قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
—فوٹو: اے ایف پی
وکیل نے دلیل دے کہ کمیشن کے چیئرمین کا عمل قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ —فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائیکورٹ نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے شوگر ملز کو کارٹیلائزیشن کے ذریعے اشیا کی قیمت میں مبینہ رد و بدل کے لیے جاری کردہ نوٹسز کی کارروائی معطل کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے 8 شوگر ملز کی درخواستوں پر حکم امتناع منظور کیا جن میں جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز بھی شامل ہیں جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین بھی شامل ہیں۔

ملز کی جانب سے ایڈووکیٹ شہزاد الٰہی نے دلیل دیے کہ سی سی پی کا 4 رکنی بینچ شوگر ملز کی جانب سے مبینہ کارٹیلائزیشن کے سوال پر یکساں طور پر تقسیم تھا اور کوئی متفقہ فیصلہ نہیں ہوا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ سی سی پی کے چیئرمین نے اپنا کاسٹنگ ووٹ استعمال کیا اور فیصلے کو اکثریت میں بدل دیا جس کی وجہ سے ملز پر جرمانہ عائد کیا گیا۔

وکیل نے دلیل دے کہ کمیشن کے چیئرمین کا عمل قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی سی پی بینچ کے سامنے کی کارروائی نیم عدالتی نوعیت کی ہے اور چیئرمین اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے اپنا کاسٹنگ ووٹ استعمال نہیں کر سکتا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہونے کی وجہ سے نوٹس کو کالعدم قرار دے، جس پر جج نے ان نوٹسز کی کارروائی معطل کر دی اور جواب دہندگان سے 30 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے بھی ہنزہ شوگر ملز اور دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں کے ایک سیٹ پر اسی طرح کا حکم امتناع منظور کیا ہے۔

ریڈ زون: لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ وہ مال روڈ کو جلد سے جلد ریڈ زون قرار دینے کے قانون سازی کے مسودے کی پیشکش کو یقینی بنائے۔

جج نے جوڈیشل ایکٹیوزم پینل (جے اے پی) کی جانب سے دائر کردہ سول متفرق درخواست کو نمٹانے کی ہدایت جاری کی جس میں عدالت کے متعدد احکامات کے باوجود قانون کی منظوری میں تاخیر پر سوال اٹھایا گیا۔

جے اے پی کے وکیل اظہر صدیق نے دلیل دی کہ قانون سازی میں حکومت کی ناکامی توہین عدالت کے مترادف ہے۔

مجوزہ قانون کے تحت حکومت کو ایک مخصوص علاقے کو ریڈ زون قرار دینے کا اختیار دیا جائے گا اور عوامی اجتماعات، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی ہوگی۔

قانون کی خلاف ورزی پر 5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں