کپڑوں کے اشتہار میں ’اردو‘ کے استعمال پر بھارتی انتہاپسند ناراض

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2021
کمپنی نے معافی مانگتے ہوئے اشتہار کو واپس لے لیا—فوٹو: فیب انڈیا
کمپنی نے معافی مانگتے ہوئے اشتہار کو واپس لے لیا—فوٹو: فیب انڈیا

بھارتی کمپنی فیب انڈیا نے انتہاپسندوں کی ناراضی اور دھمکیوں کے بعد کپڑوں کے اشتہار میں ’اردو‘ زبان کے استعمال پر معذرت کرتے ہوئے اشتہار کو واپس لے لیا۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق معروف کمپنی ’فیب انڈیا‘ نے حال ہی میں کپڑوں کا ایک اشتہار جاری کیا تھا، جس میں ہندو رسم و رواج کو دکھایا گیا تھا لیکن تشہیری مہم کو ’اردو‘ زبان میں نام دیا گیا، جس پر لوگ کمپنی پر نالاں ہوگئے۔

کمپنی نے نئے ملبوسات متعارف کراتے ہوئے تشہری مہم کو ’جشن رواج‘ کا نام دیا مگر اشتہار میں ہندو مذہبی دن دیوالی سمیت دیگر ہندو روایتیں دکھائی گئی تھیں۔

اشتہار میں ہندو روایات کو دکھانے مگر مہم کو ’اردو‘ یعنی پاکستان کی قومی زبان (مسلمانوں کی زبان) میں نام دیے جانے پر لوگوں نے اشتہار پر اعتراض کیا اور کمپنی کے خلاف آن لائن بائیکاٹ کی مہم شروع کردی۔

لوگوں کی جانب سے تنقید کیے جانے کے بعد کمپنی نے واضح کیا کہ انہوں نے جاری کردہ اشتہار ’دیوالی‘ کے لیے نہیں ریلیز کیا بلکہ انہوں نے عام ہندوستانی روایات کو دکھانے کے لیے اشتہار جاری کیا ہے اور ’جشن رواج‘ کا مطلب روایتوں کی تشہیر ہے۔

تاہم اس کے باوجود لوگوں نے کمپنی کے بائیکاٹ کا ہیش ٹیگ چلایا اور کمپنی پر ہندو مذہب کو ختم کرنے جیسے الزامات بھی لگائے۔

اسی حوالے سے ’مڈ ڈے‘ اخبار نے بھی بتایا کہ لوگوں کی سخت تنقید کے بعد کمپنی نے جاری کیا گیا اشتہار واپس لیتے ہوئے لوگوں سے معذرت بھی کی اور ساتھ ہی کہا کہ دیوالی کے لیے الگ سے اشتہار جاری کیا جائے گا۔

کمپنی نے اشتہار میں اردو زبان کے استعمال پر کوئی وضاحت نہیں کی لیکن کہا کہ انہوں نے ہندوستانی روایات کو دکھانے کے لیے اشتہار بنایا تھا، جس کا غلط مطلب لیا گیا۔

اسی معاملے پر ’بی بی سی‘ نے بتایا کہ لوگوں نے اشتہار میں بھارتی مسلمانوں کی جانب سے بولی جانے والی زبان ’اردو‘ کو استعمال کرنے پر ہندو انتہاپسند ناراض ہوئے اور کمپنی کے خلاف ’بائیکاٹ‘ کی مہم شروع کردی۔

حالیہ واقعے سے قبل گزشتہ ماہ ستمبر میں بھی کپڑوں کے برانڈ ’مانیہ ور موہے‘ کے عالیہ بھٹ کے اشتہار پر بھی لوگوں نے تنقید کی گئی تھی۔

عالیہ بھٹ کے اشتہار میں انہیں عروسی لباس میں شادی کی روایتی و مذہبی رسم ’کنیادان‘ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

عالیہ بھٹ نے اشتہار میں ایک طرح سے ’کنیادان‘ کو فرسودہ روایت قرار دیتے ہوئے پیغام دیا تھا کہ کنیادان کے بجائے ’کنیامان‘ کی رسم ادا کی جائے۔

اشتہار میں ’کنیادان‘ کے بجائے ’کنیامان‘ کو لفظ استعمال کرنے پر ہندو انتہاپسندوں نے کمپنی کے خلاف احتجاج کیا تھا، جس پر کمپنی نے معافی بھی مانگی تھی۔

ہندی زبان میں ’کنیا‘ کا مطلب ’لڑکی‘ ہے جب کہ ’دان‘ کا مطلب ’قربان‘ یا ’بھینٹ چڑھانا‘ ہوتا ہے، اسی لحاظ سے شادی کے وقت لڑکی کی رخصتی کے وقت اس کا کنیادان کیا جاتا ہے۔

مذکورہ اشتہار سے قبل بھی گزشتہ برس اکتوبر میں ہندو انتہاپسندوں نے زیورات کی کمپنی ’تنشق‘ کے اشتہار پر بھی سخت تنقید کی تھی۔

زیورات کی کمپنی کے اشتہار میں مسلمان گھرانے میں ایک ہندو لڑکی کی شادی کو دکھانے پر لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں