حرمین میں ڈیڑھ برس بعد سماجی فاصلے کے بغیر نمازِ جمعہ کی ادائیگی

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2021
نماز جمعہ کیلئے  عمرہ زائرین کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم افراد کی بڑی تعداد نے حرم کا رخ کیا—تصویر: حرمین شریفین ٹوئٹر
نماز جمعہ کیلئے عمرہ زائرین کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم افراد کی بڑی تعداد نے حرم کا رخ کیا—تصویر: حرمین شریفین ٹوئٹر

حرمین شریفین میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لگائی گئی پابندیوں میں نرمی کے بعد پہلی مرتبہ سماجی فاصلے کے بغیر اور مکمل گنجائش کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی گئی۔

نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے عمرہ زائرین کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم افراد کی بڑی تعداد نے حرم کا رخ کیا، بڑی تعداد میں نمازیوں کی آمد کے پیشِ نظر حرم کے توسیعی حصے میں بھی نماز کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا۔

حرمین انفو کے مطابق مسجد الحرام صفائی اور جراثیم کشی کے لیے 4 ہزار مرد و خواتین خدام تعینات کیے گئے جو جمعہ کے روز 10 مرتبہ صفائی ستھرائی کا عمل انجام دیں گے۔

خیال رہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال بعد 17 اکتوبر کو سعودی حکام نے کورونا پابندیاں نرم کرتے ہوئے مسجد الحرام میں سماجی فاصلے کی نشاندہی کرنے والے اسٹیکرز اور خانہ کعبہ کے اطراف میں لگائی گئی پابندیاں ہٹا دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیڑھ برس بعد خانہ کعبہ سے رکاوٹیں ہٹادی گئیں، سماجی فاصلے کے بغیر نماز کی ادائیگی

اس کے ساتھ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کے لیے مسجدالحرام اور مسجد نبوی کو بغیر کسی پابندی کے مکمل گنجائش کے ساتھ کھول دیا گیا تھا۔

العربیہ انگلش کی ایک رپورٹ کے مطابق مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو پوری گنجائش کے تحت نمازیوں اور زائرین کے لیے کھولنے کے فیصلے کے بعد مکہ معظمہ کے ہوٹلوں، ٹرانسپورٹ اور بازاروں میں بھی لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عمرہ زائرین کو ہوائی اڈوں سے وصول کرنے، ہوٹلوں میں ان کے قیام اور طعام کے انتظام، مسجد الحرام میں ان کی آمد ورفت اور نگرانی کے لیے ’اعتمرنا‘ نامی موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے رجسٹریشن کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: مسجد الحرام میں سماجی فاصلے کے بغیر نمازِ فجر کے روح پرور مناظر

علاوہ ازیں عمرہ زائرین کے لیے مکہ مکرمہ کے ہوٹلوں میں بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کردہ ڈھائی لاکھ سے زائد کمرے عازمین عمرہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں جہاں نہ صرف بیرونِ ملک بلکہ اندرونِ ملک سے آنے والے عازمین بھی قیام کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس کے اوائل سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر سعودی حکومت نے احتیاطی اقدامات کے طور پر مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے دروازے عام نمازیں کے لیے بند کردیے تھے جبکہ عمرے پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔

بعدازاں انتہائی خصوصی اقدامات کے تحت محض 10 ہزار عازمین پر مشتمل حج کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا تھا۔

تاہم گزشتہ برس اکتوبر سے عمرے کی ادائیگی کو مرحلہ وار بحال کردیا گیا تھا اور عازمین کی نگرانی اور تمام انتظامات کو ایس او پیز کے تحت عملی جامہ پہنانے کے لیے سعودی حکومت نے خصوصی موبائل ایپلیکیشن متعارف کروائی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ایس او پیز کے ساتھ حج کی ادائیگی

رواں برس کووڈ ویکسینیشن کا آغاز ہونے کے بعد حج کا انعقاد 60 مکمل ویکسینیٹد عازمین کے ساتھ کیا گیا تھا جن کے لیے انتہائی سخت صحت پروٹوکولز تشکیل دیے گئے تھے۔

بعدازاں 17 اکتوبر کو مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو مکمل گنجائش کے ساتھ کھول دیا گیا جبکہ مسجد کے اندر لگائی گئیں رکاوٹیں اور علامتیں بھی ہٹا دی گئیں البتہ زائرین کے لیے مکمل ویکسینیٹڈ ہونا اور ماسک پہننا اب بھی لازمی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں