ایسٹرا زینیکا کوووڈ ویکسین بچوں کی خواہشمند خواتین کیلئے محفوظ قرار

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ایسٹرا زینیکا کی کووڈ 19 ویکسین سے خواتین کے حمل یا بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

یہ بات ایسے خواتین کے ایک گروپ پر ہونے والی تحقیق میں سامنے آئی جو اس ٹرائل کے دوران حاملہ ہوئیں۔

طبی جریدے دی لانسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسقاط حمل کی شرح ویکسینیشن کرانے والے اور پلیسبو استعمال کرنے والے گروپ میں لگ بھگ یکساں تھی جبکہ کسی مردہ بچے کی پیدائش یا پیدائش کے وقت بچے کا انتقال نہیں ہوا۔

اس تحقیق کے لیے برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ میں ہونے والے 4 ٹرائلز سے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا اور ایسی خواتین کو شامل نہیں کیا گیا جو پہلے ہی حاملہ تھیں۔

93 رضاکار تحقیق کے دوران حاملہ ہوئیں جن میں سے 50 سے ویکسین جبکہ 43 نے پلیسبو کو استعمال کیا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ ویکسین سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔

مجموعی طور پر 107 حاملہ خواتین کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں سے 15 نے تحقیق کے دوران بچوں کو جنم دیا، جن میں سے 10 ویکسین اور 5 پلیسبو گروپ کی تھیں۔

ویکسینیشن کرانے والی 3 خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش طے شدہ وقت سے کچھ پہلے یعنی 34 سے 37 ہفتوں کے دوران ہوئی۔

کورونا وائرس حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھاتا ہے مگر ویکسین کے اثرات کے حوالے سے کلینکل ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین ویکسینیشن کرانے سے ہچکچاتی ہیں۔

نیشنل ہیلتھ سروسز نے چند دن پہلے بتایا تھا کہ برطانیہ میں ویکسینیشن نہ کرانے والی لگ بھگ 20 فیصد حاملہ خواتین کووڈ 19 کے باعث بہت زیادہ بیمار ہوچکی ہیں۔

برطانیہ اور امریکا میں زیادہ تر حاملہ خواتین کو فائزر یا موڈرنا ویکسینز فراہم کی جارہی ہیں جس کی وجہ عالمی سطح پر اس گروپ میں ان کا زیادہ استعمال اور مضر اثرات مرتب نہ ہونا ہے۔

مگر آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ گمراہ کن مواد کے پھیلاؤ کی وجہ سے ویکسینیشن کرانے کی شرح حاملہ خواتین میں کم ہے، اس ڈیٹا کے ساتھ ساتھ ایم آر این اے ویکسینز کے شائع شدہ ڈیٹا سے خواتین کو ایسے شواہد فراہم کیے جاسکیں گے جن کو دیکھتے ہوئے وہ ویکسینیشن کا فیصلہ کرسکیں گی۔

خیال رہے کہ حاملہ خواتین کو ویکسینز کے ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں